1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی بھارت میں اسمارٹ سٹی بنانے میں مدد دے گا

جاوید اختر، نئی دہلی17 مارچ 2016

جرمنی نے بھارت کے ساتھ باہمی اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہوئے بھارت کے بیس مجوزہ اسمارٹ شہروں میں سے تین کو ڈویلپ کرنے میں مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IEl7
تصویر: Reuters/Amit Dave

بھارت میں جرمنی کے سفیر ڈاکٹر مارٹن نے(Martin Ney) نے بتایا کہ جرمنی جن تین اسمارٹ شہروں کو ڈویلپ کرنے میں مدد کرے گا ان میں جنوبی بھارت کا شہر کوچی(کیرالہ) اور کوئمبٹور (تمل ناڈو) اور مشرقی بھارتی شہر بھونیشور (اوڑیسہ) شامل ہیں۔ جرمن سفیر نے کہا، ’’جرمنی اسمارٹ شہروں کے قیام میں ایک آئیڈیل پارٹنر ثابت ہوگا۔ ہمیں شہری مراکز کی اسمارٹ پلاننگ میں کافی مہارت اور تجربہ ہے۔ ہم نے ایسی ٹیکنالوجی ڈویلپ کی ہیں جن سے شہروں میں زندگی زیادہ آسان بنائی جاسکتی ہے۔‘‘ جرمن سفیر کا مزید کہنا تھا کہ جرمن کمپنیوں نے اسمارٹ شہروں کی تیاری کے لیے اسمارٹ حل بھی تیار کر لیے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھارت کے ایک سو شہروں کو اسمارٹ سٹی میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی منصوبہ کے تحت شہری ترقیات کے وزیر وینکیا نائیڈو نے گزشتہ جنوری میں ان بیس شہروں کی فہرست جار ی کی تھی، جنہیں سب سے پہلے اسمارٹ سٹی میں تبدیل کیا جائے گا۔ بھونیشور اس میں سر فہرست ہے۔ اس پروجیکٹ پر اگلے پانچ برسوں کے دوران 50,802 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
جرمنی نے اس سے قبل بھارت کے ساتھ مل کر، ان شہروں کی نشاندہی کے لیے جنہیں اسمارٹ سٹی کے طور پر ڈویلپ کیا جاسکتا ہے، ایک چھ رکنی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی میں جرمنی کے تین ماہرین کے علاوہ بھارت کی شہری ترقیات کی وزارت کے دو اور ہاؤسنگ کی وزارت کا ایک نمائندہ بھی شامل ہے۔اس اعلان کے موقع پر جرمن وزارت ماحولیات اور تعمیرات میں اسٹیٹ سکریٹری گنٹر آڈلر(Gunther Adler) بھی موجود تھے۔ آڈلر نے کہا کہ جرمنی کمپنیاں کوچی، کوئمبٹور اور بھونیشور میں رہائشی عمارتوں کی تعمیر، پانی کی بہترسپلائی، کوڑے کچروں کو ٹھکانے لگانے کے نظام اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اپنے بھارتی پارٹنرز کی مدد کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو ’براؤن سٹی‘ یا موجودہ شہروں کو ’گرین سٹی‘ میں تبدیل کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔
اسٹیٹ سکریٹری آڈلر کا مزید کہنا تھا،’’جرمنی کی وزارت تعمیرات بھی ان جرمن کمپنیوں کی حمایت کرتی ہے جواس منصوبہ کو قابل عمل بنانے میں اپنے بھارتی پارٹنرز کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے اپنے اسمارٹ سٹی پروگرام میں جرمنی کو پارٹنر بنانے کے لیے گزشتہ سال دعوت دی تھی۔

یہاں جرمن حکام کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ نریندر مودی حکومت اسمارٹ سٹی پروگرام کے لیے جرمن کمپنیوں اور ان کے بھارتی پارٹنرز کے درمیان پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں مدد کے لیے جلد ہی ضروری ادارہ جاتی اور پالیسی فریم ورک کا اعلان کرے گی۔

خیال رہے کہ اقوا م متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی)کے حوالے سے شہری علاقوں میں لوگوں کی رہائش کی صورت حال کو بہتر بنانا جرمن ترقیاتی تعاون کا ایک اہم حصہ ہے اور اس میں بالخصوص غریب شہریوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اس ضمن میں جرمنی بھارت کے کئی اہم پروگراموں مثلاً سوچھ بھارت، گنگا کی صفائی کا قومی مشن اور مشن برائے شہری حیات نو اور تبدیلی (امرت)کی مدد کررہا ہے۔ اس کے علاوہ جرمنی بھارت میں پہلے سے ہی اسمارٹ شہروں کے حوالے سے مختلف شعبوں مثلاً پائیدار شہری آمدورفت، واٹر اور ویسٹ واٹر مینجمنٹ ، قابل تجدید توانائی اور توانائی کو بچانے کے شعبوں میں تعاون کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں جاری جرمن ترقیاتی تعاون کے پروگراموں کا سب سے بڑا پارٹنر بھارت ہے۔ 2015 میں یہ تعاون 1.5 بلین یورو کے نئے ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔ جرمنی بھارت کے انتہائی اہم ترقیاتی پارٹنرس میں سے بھی ایک ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کو ختم کرنے اور ماحولیات کے تحفظ، پائیدار اقتصادی ترقی کے سلسلے میں جرمنی بھارت میں خصوصی توجہ دے رہا ہے اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران بھارت کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضرورتوں کے مدنظر ماحول دوست اور پائیدار حل تلاش کرنے میں اپنی مدد میں کافی اضافہ کردیا ہے۔ 2011 ء کے بعد سے اس میں 260 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ جرمنی نے انڈو جرمن سولر انرجی پارٹنر شپ کے تحت بھارت میں شمسی توانائی کے منصوبوں کو تعمیر کرنے کے لیے اگلے پانچ برس میں ایک بلین یورو کی مدد دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

Baustelle der "Smart-City" Gandhinagar in Indien
تصویر: Reuters/Amit Dave
Baustelle der "Smart-City" Gandhinagar in Indien
تصویر: S. Panthaky/AFP/Getty Images