جرمنی ایبولا کے خلاف دو ہزار رضا کار فراہم کرے گا
25 ستمبر 2014خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمن وزیردفاع اُرسلا فان دیر لائن کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس کے خلاف انہوں نے مدد کی اپیل کی تھی جس پر انہیں موصول ہونے والا ردعمل غیرمعمولی حد تک حوصلہ افزاء ہے۔
مغربی افریقی ممالک لائیبیریا، سرالیون، گنی اور نائجیریا میں پھیلنے والی اس بیماری کی وجہ سے اب تک دو ہزار آٹھ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر میں اس وائرس کے حوالے سے عالمی تشویش میں اضافہ ہوتا چلا گیا ہے۔
اُدھر یورپی کمیشن میں ترقیاتی امور کے لیے اعلیٰ اہلکار مارکوس کورنارو نے خبردار کیا ہے کہ لائبیریا میں ایبولا کا وائرس اس قدر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ اس کے علاج کے مرکز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کو ’پلان بی‘ پر بھی کام کرنا چاہیے۔ یورپی یونین ایبولا کے خلاف کوششوں کے لیے ڈیڑھ سو ملین کے فنڈز جاری کر چکی ہے۔
اس وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں امریکا اسے بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنے امدادی مشن کو توسیع دے چکا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر جان لیوا وائرس ایبولا کا نکتہ اٹھایا۔ اس موقع پر انہوں نے اپیل کی کہ اس بیماری کے خلاف وسیع تر کوششیں کی جانی چاہییں۔
جنرل اسمبلی سے ایبولا سے متاثرہ ملک نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے بھی خطاب کیا۔ تاہم انہوں نے اپنے ملک کو ایبولا سے پاک قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے: ’’ہم اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ آج نائجیریا ایبولا سے پاک ہے۔‘‘
قبل ازیں ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ انہیں اس بات کا اعلان کرنے میں وقت لگے گا کہ نائجیریا میں ایبولا وائرس دم توڑ چکا ہے۔ تاہم وزارتِ صحت نے ایبولا کے تمام مشتبہ مریضوں کو کلیئر قرار دیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق جولائی سے نائجیریا میں ایبولا کے بیس مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے آٹھ افراد بعدازاں ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نائجیریا کی حکومت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مصدقہ کیسز کی تعداد انیس رہی جن میں سے سات کی موت واقع ہوئی۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق نائجیریا نے آٹھ ستمبر کے بعد کسی نئے کیس کی اطلاع نہیں دی۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی نیا مریض سامنے نہ آیا تو بیس اکتوبر کو نائجیریا کو ایبولا سے پاک قرار دے دیا جائے گا۔