1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی شاہی تخت کے واحد ممکنہ وارث کی اٹھارہویں سالگرہ

6 ستمبر 2024

جاپانی بادشاہت میں جان نشینی کے لیے خواتین پر قانونی قدغنوں کے سبب شہزادہ ہیساہیٹو شاہی خاندان کی طویل بقا کی آخری امید ہیں۔ جاپانی قانون سازوں نے شاہی وراثت کے قوانین میں اصلاحات پر بحث شروع کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/4kMg6
 شہزادہ ہیساہیٹو کی سن دو ہزار انیس میں جاری کی گئی ایک تصویر
شہزادہ ہیساہیٹو کی سن دو ہزار انیس میں جاری کی گئی ایک تصویرتصویر: Reuters/Imperial Household Agency of Japan

جاپان کے شاہی خاندان کی طویل عرصے تک بقا کے لیے واحد امید سمجھے جانے والے شہزادہ ہیساہیٹو آج چھ ستمبر بروز جمعہ اٹھارہ برس کے ہو گئے۔ شہزادے کو شاہی خاندان کی بقا کی ذمہ داری اس وقت تک تن تنہا اٹھانا ہو گی، جب تک کہ  شاہی خاندان کی خواتین کو جانشینی کی اجازت دینے کے لیے ملکی قوانین میں تبدیلی نہیں کی جاتی۔

جاپان کے شاہی خاندان کی ایجنسی کے مطابق ہیساہیٹو کے بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے متعلق  تقریب کو فی الحال آئندہ برس یعنی 2025 تک ملتوی کر دیا گیا ہے تاکہ پہلے وہ اسکول ختم کر سکیں۔ اس ایجنسی کی جانب سے شہزادے کی جنگل میں ٹہلتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ وہ نیچرل ہسٹری میں ''انتہائی دلچسپی‘‘ رکھتے ہیں۔

 ناروہیٹو کی بیٹی ایکو، جو شاہی قوانین کے تحت اپنے عورت ہونے کی وجہ سے اپنے والد کی جگہ نہیں لے سکتیں
ناروہیٹو کی بیٹی ایکو، جو شاہی قوانین کے تحت اپنے عورت ہونے کی وجہ سے اپنے والد کی جگہ نہیں لے سکتیںتصویر: Yuichi Yamazaki/AFP/Getty Images

شہزادے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں ''امید ہے کہ ہر تجربے کے ذریعے مزید سیکھا، اس کے مختلف پہلوؤں کو جذب کیا اور ان کے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔‘‘ ہیسا ہیٹو ولی عہد شہزادہ آکیشینو اور ان کی اہلیہ شہزادی کیکو کے اکلوتے بیٹے ہیں اور وہ اپنے چچا اور موجودہ شہنشاہ ناروہیٹو کے بعد تخت نشینی کے لیے قطار میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ ناروہیٹو کی ایک بیٹی ایکو بھی ہیں لیکن وہ  1947 میں متعارف کرائے گئے شاہی قوانین کے تحت اپنے عورت ہونے کی وجہ سے اپنے والد کی جگہ نہیں لے سکتیں۔

انہی قوانین کے تحت شاہی خاندان کی خواتین اگر کسی عام آدمی سے شادی کر لیں تو انہیں شاہی خاندان بھی چھوڑنا پڑتا ہے۔ اسی سبب ہیساہیٹوکی بہن اور سابقہ شہزادی ماکو نے 2021 میں، جب اپنے یونیورسٹی کے دوست سے شادی کی تو انہیں شاہی خاندان کو خیر باد کہنا پڑا تھا۔

مگر یہی قاعدہ شاہی خاندان کے مرد ارکان پر لاگو نہیں ہوتا۔ اس کی مثال یہ کہ موجودہ بادشاہ ناروہیٹو کے والد اور اس وقت 90 سالہ آکی ہیٹو نے اس وقت 89 سالہ مشیکو سے شادی کی تھی، جو آٹے کا کاروبار کرنے والے ایک تاجر کی بیٹی تھیں اور ان کی آکی ہیٹو سے ملاقات  1959ء میں ایک ٹینس کورٹ میں ہوئی تھی۔

جاپان کے شاہی خاندان  کی تاریخ 2,600 سال پر محیط بتائی جاتی ہے، دوسری عالمی جنگ میں جاپان کی اتحادی ممالک کے ہاتھوں شکست کے بعد شاہی خاندان نے باضابطہ طور پر اپنی مقدس حیثیت کو ترک کر دیا تھا اور پھر اس کے پاس کوئی سیاسی طاقت بھی نہیں رہی تھی۔

ہیسا ہیٹو ولی عہد شہزادہ آکیشینو اور ان کی اہلیہ شہزادی کیکو کے اکلوتے بیٹے ہیں
ہیسا ہیٹو ولی عہد شہزادہ آکیشینو اور ان کی اہلیہ شہزادی کیکو کے اکلوتے بیٹے ہیں تصویر: Getty Images/AFP/Jiji Press

طویل العمری اور خرابی صحت کی وجہ سے 2019 میں استعفیٰ دینے والے بادشاہ آکی ہیٹو کو جاپان میں بادشاہت میں  جدت لانے والا شاہی حکمران سمجھا جاتا ہے۔ امپیریل ہاؤس ہولڈ ایجنسی نے اپریل میں اپنا پہلا انسٹاگرام اکاؤنٹ کھولا تھا اور اس میں بہت سی تصاویر میں صرف موجودہ شہنشاہ، ان کی اہلیہ اور بیٹی کی سرگرمیاں دکھائی گئی ہیں۔

رواں برس مئی میں جاپانی قانون سازوں نے شاہی جانشینی کے سخت قوانین میں ممکنہ نرمی پر بحث شروع کی تھی۔ جاپانی نیوز ایجنسی  کیوڈوکے ایک حالیہ سروے کے مطابق ملک کے 90 فیصد عوام شاہی خاندان کی خواتین کو اصولاﹰ تخت نشینی کا حق دیے جانے کے حامی ہیں۔

دوسری طرف شاہی خاندان کی ایک پدرسری جاپانی خاندان کی بہترین مثال کے طور پر تعظیم کرنے والے قدامت پسند ارکان پارلیمان اس ممکنہ قانونی ترمیم کے خلاف ہیں۔ اسی لیے جاپان میں یہ تبدیلی جلد آتی نظر نہیں آتی۔

شہزادہ ہیساہیٹو اور ان کے والد کے علاوہ کرسینتھیمم (پھولدار پودوں کی ایک قسم) کہلائے جانے والے جاپانی شاہی خاندان میں تخت کے ایک اور ممکنہ وارث موجودہ شہنشاہ کے بے اولاد چچا شہزادہ ہٹاچی بھی ہیں۔

ش ر⁄ م م (اے ایف پی)

ہیروشیما ایٹمی حملے، 75 برس بیت گئے