1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

جارج فلوئیڈ کے قاتل پولیس اہلکار کو مزید 21 برس قید کی سزا

8 جولائی 2022

سابق پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کو سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی گردن پر گھٹنا رکھ کر انہیں قتل کرنے کے جرم میں پہلے ہی 22 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فلوئیڈ کی موت کے بعد'بلیک لائیوز میٹر' نامی احتجاجی تحریک شروع ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/4Dpym
George Floyd Rembrance Event: 1 Year Anniversary
تصویر: imageSPACE/ZUMA/picture alliance

امریکی شہر منی ایپلس کی ایک عدالت نے جمعرات کے روز سابق پولیس افسر ڈیرک شاوین کو سیاہ فام جارج فلائیڈ کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر مزید 21 برس قید کی سزا سنائی۔ عدالت کے مطابق شہری حقوق کی خلاف ورزیاں مئی 2020 میں فلوئیڈ کی موت کا باعث تھیں۔

گزشتہ برس ہی شاوین کو جارج فلوئیڈ کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور انہیں اس کے لیے ساڑھے 22 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسی معاملے میں انہیں شہری حقوق کی پامالی کے لیے اب 21 برس قید کی مزید سزا سنائی گئی ہے۔

سابق پولیس افسر شاوین نے منی ایپلس میں کارنر اسٹور کے باہر جارج فلوئیڈ کو نو منٹ سے زیادہ وقت تک فرش پر اپنے گھٹنے کے نیچے دبائے رکھا تھا، جس دوران سیاہ فام فلوئیڈ دم گھٹنے کے صدا لگاتے رہے تاہم وہ نہیں رکے اور اس طرح دم گھٹنے کے سبب ان کی موت ہو گئی تھی۔ 

شاوین نے دسمبر 2021 میں سیاہ فام شخص فلوئیڈ کے شہری حقوق کی خلاف ورزی کرنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔

فلوئیڈ کے اس بے رحمانہ قتل کی وجہ سے دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے سیاہ فام افراد کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے 'بلیک لائیوز میٹر' نامی ایک نئی تحریک وجود میں آئی۔ یہ مہم پولیس کی بربریت، امتیازی سلوک اور نسل پرستی کے احتساب کے لیے شروع کی گئی تھی۔

وفاقی جج نے فیصلے میں کیا کہا؟

یو ایس ڈسٹرکٹ جج پال میگنسن نے شاوین کو ان کی حرکتوں کے لیے تنبیہ کرتے ہوئے کہا، ''میں واقعی نہیں جانتا کہ آپ نے جو کچھ بھی کیا وہ کیوں کیا۔ کسی شخص کی گردن پر اپنا گھٹنا اس وقت تک رکھنا جب تک کہ اس کی جان نہ نکل جائے پوری طرح سے غلط ہے... تمہارا طرز عمل غلط ہی نہیں ناگوار بھی ہے۔''

USA St. Paul | Prozess gegen 3 ehemalige Polizisten wegen des Todes von George Floyd
تصویر: Kerem Yucel/AFP/Getty Images

عدالت کے سامنے مختصر ریمارکس میں شاوین نے بس اتنا کہا کہ وہ ''سیاسی طور پر گرم ماحول میں '' اس کیس کی سماعت سے متعلق عدالت کی دشواری کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے فلوئیڈ کے اہل خانہ سے براہ راست معافی یا ندامت کا بھی اظہار نہیں کیا۔

تاہم انہوں خاندان سے اتنا ضرور کہا کہ وہ فلوئیڈ کے بچوں کی ''زندگی کے لیے نیک تمنائیں '' دیتے ہیں اور یہ کہ ''بلوغت تک پہنچنے میں ان کی بہترین پرورش ہو۔''

شاوین کی یہ دونوں سزائیں ایک ساتھ چلیں گی اور انہیں اپنی سزا کی مدت منیسوٹا ریاست کی جیل میں رہنے کی بجائے وفاقی جیل میں گزارنے کی بھی اجازت ہو گی۔ فی الوقت وہ ریاست کی جیل میں قید تنہائی میں ہیں۔

اس کیس میں منی ایپلس پولیس کے تین سابق پولیس اہلکاروں کو بھی لاپرواہی برتنے کا مرتکب پایا گیا ہے، جنوں نے جارج فلوئیڈ کی طبی ضروریات سے متعلق، ''جان بوجھ کر لاتعلقی'' کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہیں قصوروار تو قرار دیا گیا ہے تاہم ان کے جرم کی سزا کا تعین ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی،روئٹرز) 

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید