ترکی میں ناکام بغاوت کے ملزم فتح اللہ گولن انتقال کر گئے
21 اکتوبر 2024ترکی کے ذرائع ابلاغ نے آج بروز پیر اطلاع دی ہے کہ 2016 میں ترک حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے ملزم اور امریکہ میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر تراسی برس تھی۔
گولن کے خطبات شائع کرنے والی ہرُقل ویب سائٹ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ گولن، جوطویل بیماری کے باعث زیر علاج تھے، اتوار کی شام ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ گولن کے انتقال کی خبر نشریاتی ادارے این ٹی وی اور ٹی آر ٹی کے علاوہ سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی دی جبکہ سرکاری طور پر بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
انقرہ میں 2016 کی ناکام بغاوت کے الزامات
گولن تحریک عالمی سطح پر فعال ایک مذہبی تحریک ہے، جس کے 40 لاکھ سے زیادہ ارکان ہیں۔ یہ کوئی مرکزی یا رسمی تنظیم نہیں بلکہ گولن سے متاثر نیٹ ورکس کا ایک مجموعہ ہے۔ امریکی ریاست پنسلوانیا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے گولن کسی وقت ترک صدر رجب طیب اردگان کے اتحادی بھی رہ چکے ہیں۔ گولن جولائی دوہزار سولہ کی ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتے رہے تھے اور ان کی جانب سے اس کوشش کی ''ممکنہ ترین شدیدالفاظ میں‘‘ مذمت کی گئی تھی۔
انہوں نے 2016 کے ایک بیان میں کہا تھا، ''گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران متعدد فوجی بغاوتوں کا سامنا کرنے والے شخص کے طور پر، یہ خاص طور پر توہین آمیز ہے کہ ایسی کسی کوشش سے کوئی تعلق ہونے کا الزام لگایا جائے۔‘‘ انقرہ حکومت نے گولن تحریک کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہوئے اسے فتح اللہ دہشت گرد تنظیم یا FETO کا نام دیا ہے۔
گولن 1999 سے امریکی ریاست پنسلوانیا میں مقیم تھے۔ 2017 میں ان کی ترک شہریت بھی چھین لی گئ تھی۔ دو ہزار سولہ کی ناکام بغاوت میں تقریباً 250 افراد مارے گئے تھے۔ اس کے بعد مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دسیوں ہزار سرکاری ملازمین کو جیلوں میں ڈالا گیا اور انہیں ان کے عہدوں سے بھی بر طرف کر دیاگیا۔
24,000 فوجیوں اور عدالتی نظام کے ہزاروں ملازمین سمیت تقریباً 125,000 سرکاری ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ ترک حکام نے 15 جولائی 2016 کے واقعات کے بعد سے ترکی میں گولن کے قدموں کے نشانات کو منظم طریقے سے ختم کر دیا ہے۔
ش ر ⁄ ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)