ترکی: آوارہ کتوں کو ہٹانے کے قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے
2 ستمبر 2024گزشتہ ماہ قانون سازوں نے نئے قانون کی منظوری دی تھی جس کا مقصد حفاظتی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پورے ترکی میں سڑکوں پر آوارہ پھرنے والے لاکھوں کتوں کو ہٹانا ہے۔
جانوروں سے محبت کرنے والوں کو خدشہ ہے کہ اس قانون کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کتے مار دیے جائیں گے یا بیماریوں سے متاثرہ اور بھیڑ بھری پناہ گاہوں میں ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔
ترکی میں آوارہ کتوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بل پر ووٹنگ
چین میں پالتو جانوروں کی شادیوں کا رجحان عروج پر
صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ آوارہ کتوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یہ قانون ضروری ہے۔
اتوار کے مظاہرین نے اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر لکھا تھا، 'پناہ گاہیں موت کے کیمپ ہیں' اور 'خونی قانون کو واپس لے لو'۔
مظاہرے میں شامل چونسٹھ سالہ حسن کزیلیاتک نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، "ہم چاہتے ہیں کہ اس قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔" انہوں نے کہا،" وہ (آوارہ کتے) بھی بالکل ہماری طرح زندہ مخلوق ہیں۔ ہم یہاں ہیں کیونکہ ہم انہیں موت کے گھاٹ اتارنے کے خلاف ہیں۔"
پاکستان: جانوروں پر بے رحمی کا نیا واقعہ، گدھی کے کان کاٹ ڈالے
بھارت میں آوارہ کتوں کے مسئلے پر عدالت کا غیر معمولی فیصلہ
پچپن سالہ آیتن ارسلان، جو ایردوآن کی حامی ہیں،بھی اس احتجاجی مظاہرے میں موجود تھیں۔ انہوں نے کہا، "جس طرح 15 جولائی (2016) کو جب بغاوت کی کوشش ہوئی تھی، ہم ان کے ساتھ یہاں کھڑے تھے، آج ہم یہاں آوارہ جانوروں کے حق میں موجود ہیں۔"
انہوں نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں اے کے پارٹی کے حامی کے طور پر کہتی ہوں، یہ قانون، ایک خونی قانون ہے۔"
اہم اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی نے اس قانون کو منسوخ کرنے کے لیے آئینی عدالت سے رجوع کیا ہے۔
ترکی میں آوارہ کتوں کا مسئلہ کتنا سنگین ہے؟
حکومت کا اندازہ ہے کہ تقریباً 40 لاکھ آوارہ کتے ترکی بھر میں سڑکوِں اور دیہی علاقوں میں گھومتے رہتے ہیں۔
اگرچہ ان میں زیادہ تر بے ضرر ہیں، لیکن کئی مرتبہ بچوں سمیت دیگر لوگوں پر یہ کتے حملہ کرچکے ہیں۔
آوارہ کتوں کو ہٹانے کے لیے مہم چلانے والی تنظیم سیف اسٹریٹس اینڈ ڈیفنس آف دی رائٹ ٹو لائف ایسوسی ایشن، کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار بائیس کے بعد سے آوارہ کتوں کے حملوں میں 65 افراد مر چکے ہیں۔
نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ بلدیات آوارہ کتوں کو جمع کریں، انہیں پناہ گاہوں میں رکھیں تاکہ گود لینے لئے دستیاب کرانے سے پہلے انہیں ویکسین لگائی جائے، آختہ کیا جائے یا بانجھ بنا دیا جائے۔ لیکن جو کتے درد میں مبتلا ہوں یا حد سے زیادہ بیمار ہوں یا جن سے انسانوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہو انہیں مار دیا جائے۔ بل کے ابتدائی مسودے میں بلیاں بھی شامل تھیں، لیکن عوام کی سخت مخالفت کے بعد اسے تبدیل کردیا گیا۔
تاہم، بہت سے لوگ سوال کررہے ہیں کہ مالی تنگی سے دوچار بلدیات ضروری اضافی پناہ گاہیں بنانے کے لیے رقم کہاں سے لائیں گی۔ جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ کچھ بلدیہ والے یہ کہہ کر انہیں مار بھی سکتے ہیں کہ یہ کتے بہت بیمار تھے۔
ج ا ⁄ ص ز ( اے پی)