ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاکتیں اب پندرہ ہزار سے زائد
ترکی اور اس کے ہمسایہ ملک شام کے شمالی علاقوں میں چھ فروری کو آنے والے زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب تک مجموعی طور پر 15000 سے بھی زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
سائنسی ترقی زلزلوں کا پیشگی پتہ چلانے میں ناکام کیوں؟
ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو نے ملک کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ بیورو کے حوالے سے نو فروری جمعرات کی صبح اطلاع دی کہ زلزلے سے اب تک صرف ترکی میں ہی 12,391 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ترکی اور شام میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ پانچ ہزار
شام کی وزارت صحت نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 1,200 سے زیادہ بتائی ہے جبکہ ملک کے شمال مغرب میں باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں 'وائٹ ہیلمٹ' نام سے معروف سرگرم امدادی کارکنوں کے گروپ کا کہنا ہے کہ وہاں اب تک کم از کم 1,600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ترکی اور شام میں زلزلہ، تین سو سے زائد افراد ہلاک
زلزلے سے متعلق مزید اقدامات کی تفصیل
ترکی کے وزیر خارجہ میلاد اولو چاؤش نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک شام کے لیے دو اضافی سرحدی راستے کھولنے پر کام کر رہا ہے تاکہ جنگ زدہ ملک میں انسانی امداد کی فراہمی کو مزید آسان بنایا جا سکے۔
دوسری جانب یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ تباہ کن زلزلے کے پیش نظر ترکی اور شام کر امداد دینے کے لیے ایک بین الاقوامی ڈونر کانفرنس مارچ میں منعقد کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
ادھر استنبول اسٹاک ایکسچینج نے اس زلزلے کے ردعمل میں تقریباً 24 برسوں بعد پانچ دن کے لیے اپنا بازار بند رکھنے کا اعلان کیا۔
اس دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے کا دورہ کیا اور اس حوالے سے حکومت کے ردعمل میں بعض ''کوتاہیوں '' کا بھی اعتراف کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''یقینا بعض کوتاہیاں ہوئی ہیں۔ حالات پوری طرح سے واضح ہیں۔ اس طرح کی بڑے پیمانے کی تباہی کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ممکن نہیں ہے۔''
یورپی یونین کے کمشنر برائے بحرانی انتظام کا کہنا ہے کہ پابندیوں سے بری طرح متاثر ہونے والی شامی حکومت نے بھی ہنگامی طور پر امداد کے لیے یورپی یونین سے باضابطہ طور پر درخواست کی ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)