1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’تانڈو‘ ویب سیریز: ہنگامہ ہے کیوں برپا؟

19 جنوری 2021

بالی وڈ اداکار سیف علی خان سمیت ’تانڈو‘ سیریز کے تمام اداکاروں نے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔ تاہم حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور سخت گیر ہندو تنظیمیں اس ویب سیریز پر پابندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3o6vM
Amazon Prime Serie Tandav
تصویر: IANS/Amazon

بالی وڈ کے معروف اداکار سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیہ اور ذیشان ایوب کی امیزون پرائم پر دکھائی جانے والی ویب سیریز ’تانڈو‘ تنازعات کا شکار ہو گئی ہے۔ اس کے خلاف لکھنؤ میں پولیس نے نہ صرف کیس درج کیا ہے بلکہ اس کے پروڈیوسر اور بعض اداکاروں کے سر پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔

پولیس نے سیریز کی کری ایٹیو ہیڈ اپرنا پروہت، سیریز کے ڈائریکٹر علی عباس ظفر، پروڈیوسر ہمانشو کرشنا، اسکرپٹ رائٹر گورو سولنکی کے خلاف سماج میں نفرت پھیلانے اور مختلف مذاہب کے درمیان عناد و کشیدگی پیدا کرنے کے الزامات کے تحت کیس درج کیا ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے اس پر پابندی کے ساتھ ساتھ اس سیریز کے بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 

اس نئی پیش رفت کے بعد ویب سیریز کے تمام اداکاروں اور اسے بنانے والوں نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں معذرت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تانڈو' ایک افسانوی کہانی پر مبنی ہے،’’اس کا حقیقت سے کچھ بھی لینا دینا نہیں اور اگر اس کے کردار یا اس کی کہانی کسی حقیقی واقعے سے مماثلت رکھتی ہو تو یہ محض ایک اتفاق ہو گا۔ سیریز کے اداکاروں اور پروڈیوسرز کی نیت قطعی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔''

تانڈو ایک سیاسی ڈرامہ ہے، جس میں بھارت کی موجودہ سیاسی صورت حال کو بہت ہی بکھرے ہوئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس ویب سیریز کو گزشتہ ہفتے ہی ریلیز کیا گیا تھا، جس میں سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیہ اور ذیشان ایوب اہم کردارادا کر رہے ہیں۔

Amazon Prime Serie Tandav
تصویر: IANS/Amazon

 بی جے پی اور متعدد سخت گیر ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ نو قسطوں پر مبنی اس ویب سیریز میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی گئی ہے اور اس لیے اس کے نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ بی جے پی کے کارکنان نے کئی ریاستوں میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔

اس دوران حال ہی میں ریلیز ہونے والی ایک بہت ہی مقبول ترین ویب سریز 'مرزا پور' کے خلاف بھی ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جس شخص نے کیس درج کروایا ہے، اس کے مطابق اس ویب سیریز سے بھی مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

اس سے متعلق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’مرزاپور‘ میں، ’’سماج میں دشمنی کو فروغ دینے، ناپسندیدہ مواد کی نمائش کرنے، ضلع مرزا پور کی شبیہہ کو خراب کرنے اور ناجائز تعلقات کوفروغ دینے جیسے مواد کو اسکرین پر پیش کیا گیا ہے۔‘‘ مرزا پور ویب سیریز شائقین کو بہت پسند آئی اور اس کی تخلیقی حلقوں میں بھی کافی پذیرائی ہوئی تھی۔ 

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران تخلیقی آزادی کے تئیں عدم برداشت میں کافی اضافہ ہوا ہے ورنہ ماضی کی فلموں اور ڈراموں میں سماج کے فرسودہ چلن پر اس سے کہیں زیادہ تنقید ہوتی تھی اور لوگ اسے سراہتے تھے۔ جبکہ اب حال یہ ہے کہ ذرا ذرا سی بات پر لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور ایسے تخلیقی فن پاروں پر پابندی کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔

اس سے قبل بھی کسی نہ کسی اعتراض کے ساتھ فلموں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ حالیہ دور میں فلم، 'اے دل ہے مشکل' پدماوت'،  'چھپاک'، 'اے سوٹیبل بوائے'، 'پاتال'،  'لیلا' اور 'لپسٹک انڈر برقع' جیسی فلموں کو مختلف وجوہات کے سبب نشانہ بنایا جا چکا ہے۔  

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں