1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

تائیوان کے ارد گرد چین کی تازہ جنگی مشقیں شروع

14 اکتوبر 2024

چین نے پھر سے تائیوان کے ارد گرد فوجی مشقوں کے لیے اپنے طیارے اور بحری جہاز روانہ کر دیے ہیں۔ بیجنگ نے اسے 'آزادی' کے خواہاں افراد کے خلاف ایک 'سخت تنبیہ' قرار دیا ہے، تاہم تائیوان نے چین کی ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4lk4F
چینی بحریہ آبانئے تائیوان
تائیوان کے نئے صدر لائی کے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد بھی چین نے مئی میں تائیوان کے گرد دو دن تک مشقیں کی تھیں، جس کا نام اس نے 'جوائنٹ سورڈ 2024 اے' دیا تھاتصویر: Hu Shanmin/Xinhua/picture alliance

چین کی فوج نے پیر کے روز سے تائیوان کے قریب فوجی مشقوں کا ایک نیا دور شروع کیا، جس کے بارے میں بیجنگ کا کہنا ہے کہ یہ "تائیوان کی آزادی کی حامی قوتوں کی طرف سے علیحدگی پسندانہ کارروائیوں" کے خلاف ایک تنبیہ ہے۔ ان فوجی مشقوں کے ختم ہونے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

ان فوجی مشقوں کو 'جوائنٹ سورڈ 2024 بی'  کا نام دیا گیا ہے اور چینی وزارت دفاع کے مطابق ان مشقوں کے ذریعے "تھیٹر کمانڈ کے دستوں کی مشترکہ آپریشنز کی صلاحیتوں کی جانچ کی جاتی ہے۔"

امریکہ تائیوان کے ساتھ 'گٹھ جوڑ' بند کرے، چین کی تنبیہ

بیان کے مطابق، "یہ مشق تائیوان کی آزادی پسند قوتوں کی علیحدگی پسندانہ کارروائیوں کے خلاف ایک سخت انتباہ کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔ ریاستی خودمختاری اور قومی یکجہتی کے تحفظ کے لیے یہ ایک جائز اور ضروری آپریشن ہے۔"

چینی فوج کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کے ترجمان کیپٹن لی شی کے مطابق مشقیں "تائیوان جزیرے کے شمال، جنوب اور مشرق کے علاقوں" میں ہو رہی ہیں۔

امریکی اور چینی وزرائے خارجہ میں ’کھلے دل کے ساتھ تعمیری‘ ملاقات

کمانڈ نے بتایا کہ سمندری فضائی جنگی تیاری کے گشت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے چینی بحریہ کے جہاز اور جنگی طیارے "مختلف سمتوں سے" تائیوان کے کافی قریب پہنچ رہے ہیں۔ اس میں اہم بندرگاہوں اور علاقوں کی ناکہ بندی، سمندری اور زمینی اہداف پر حملے سمیت "جامع برتری کے ساتھ مشترکہ صلاحیت" کو اجاگر کرنا ہے۔

تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے پر چین نے جوہری مذاکرات روک دیے

تائیوان کا ردعمل کیا ہے؟

اس کے جواب میں تائیوان کی وزارت دفاع نے اسے "غیر معقول اور اشتعال انگیز رویہ" قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ وزارت نے کہا کہ اس نے "آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنے مطابق جواب دینے کے لیے مناسب فورسز روانہ کر دی ہیں" اور تائیوان کی خودمختاری کا دفاع کیا جائے گا۔"

تائیوان کا فوجی
تائیوان کی حکومت نے یہ بھی کہا کہ چین کے تازہ ترین جنگی گیمز اور طاقت کے استعمال سے دستبردار ہونے سے انکار "صریح اشتعال انگیزی" ہےتصویر: Taiwan Military/Andadolu/picture alliance

تائیوان کی حکومت نے یہ بھی کہا کہ چین کے تازہ ترین جنگی گیمز اور طاقت کے استعمال سے دستبردار ہونے سے انکار "صریح اشتعال انگیزی" ہے، جو علاقائی امن اور استحکام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔

تائیوان میں چین سے متعلق پالیسی ساز ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف مزید سیاسی، فوجی اور اقتصادی خطرات کے پیش نظر، بھی تائیوان نہ تو پیچھے ہٹے گا اور نہ ہی ہار مانے گا۔

پانچ برس کے وقفے کے بعد پہلی بار چین امریکہ جوہری مذاکرات

تائیوان کے صدر لائی چنگ نے گزشتہ دنوں اپنے قومی دن کے خطاب کے دوران خود مختار جزیرے کے "الحاق کی مزاحمت" کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ بیجنگ اور تائی پے ایک دوسرے کے ماتحت نہیں ہیں۔ اسی بیان کے بعد سے تائیوان ایسی مشقوں کے لیے الرٹ پر تھا۔

بیجنگ نے تائیوان کے صدر کی اس تقریر کی مذمت کی جب لائی نے کہا کہ چین کو تائیوان کی نمائندگی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

لائی کے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد بھی چین نے مئی میں تائیوان کے گرد دو دن تک مشقیں کی تھیں، جس کا نام اس نے 'جوائنٹ سورڈ 2024 اے' دیا تھا۔

امریکہ: تائیوان کو اسلحہ اور ڈرونز فروخت کرنے کی منظوری

امریکہ نے چین کی مشقوں کی مذمت کی

امریکہ نے تائیوان کے ارد گرد چین کی فوجی مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام "غیرضروری اور خطرہ بڑھانے" والا ہے۔ اس نے بیجنگ پر تحمل سے کام لینے کی تاکید کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں چینی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "امریکہ کو آبنائے تائیوان اور تائیوان کے ارد گرد پیپلز لبریشن آرمی کی مشترکہ فوجی مشقوں پر شدید تشویش ہے۔"

فوجی مشقیں تائیوان کو 'سزا 'دینے کے لیے کی جارہی ہیں، چین

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس سے پہلے لائی کی تقریر کے جواب میں چین سے کارروائی نہ کرنے کے لیے بیجنگ کو خبردار کیا تھا، جس کے بعد یہ مشقیں لانچ کی گئی ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

تائیوان کیا چین سے مسلح تنازعہ کا متحمل ہو سکتا ہے؟