1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوپال گیس سانحہ، 25 سال بعد سزائیں

7 جون 2010

بھارتی شہر بھوپال میں25برس قبل زہریلی گیس کے اخراج کے سانحے میں ملوث افراد کو عدالت نے پیر کے روز سزائیں سنا دیں۔ اس حادثے کی ذمہ داری آٹھ افراد پر عائد کی گئی۔ اس واقعے کے بعد پہلی مرتبہ کسی ملزم کو سزا سنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/NkI1
تصویر: AP

بھارتی عدالت نے ایک گیس کمپنی کے سابقہ اعلیٰ عہدیداروں کو یہ سزا سات جون پیر کے روز سنائی۔ 25 برس قبل بھوپال شہر میں قائم یونین کاربائیڈ نامی ایک امریکی کمپنی کے گیس ٹربائن سے بڑی مقدار میں زہریلی گیس خارج ہوئی تھی، جس کے باعث ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کو دنیا کی صنعتی تاریخ کا بدترین حادثہ قرار دیا جاتا ہے۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے مرکزی شہر بھوپال کے رہائشی علاقے میں قائم یونین کاربائیڈ کی فیکٹری کے گیس ذخیرہ کرنے والے ٹینک دھماکے سے پھٹ گئے تھے۔ تین دسمبر 1984 کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد سے اب تک اس حادثے اور اس کے ضمنی اثرات سے وسیع تر علاقہ متاثر ہو رہا ہے۔

Kalenderblatt Chemieunfall in Bhopal Indien 1984
زہریلی گیس کے سبب ایک بڑے علاقے میں زندہ اجسام متاثر ہوئےتصویر: AP

بھارت کے مرکزی تحقیقاتی ادارے CBI کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ آٹھ مقامی افراد، جن میں بھارت میں اس کمپنی کے سابق چیئرمین کیسوب مہیندرا بھی شامل ہیں، اس حادثے کے ذمہ دار تھے۔ اب ان افراد کو جو سزائیں سنائی گئی ہیں، ان میں کیسوب مہیندرا کو سنائی گئی دو برس قید کی سزا بھی شامل ہے۔ کیسوب مہیندرا ان دنوں مہیندرا اینڈ مہیندرا نامی ایک بھارتی کمپنی کے چیئرمین ہیں۔

ان آٹھوں ملزمان کو دو دو برس قید کے علاوہ ایک ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ دوسری جانب اس حادثے کے متاثرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان سزاؤں کو ناکافی قرار دیا ہے۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کا خیال ہے کہ 25 برس تک انصاف کے انتظار کے بعد اتنے سخت جرم کے مرتکب افراد کو صرف دو دو برس کی قید ہرگز درست فیصلہ نہیں ہے۔

سزا پانے والے تمام افراد نے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اسی وجہ سے ان افراد کو فوری طور پر جیل نہیں بھیجا جا سکے گا۔

Unglück in Indien Bhopal 1984
اس واقعے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AP

استغاثہ نے عدالت میں اپنے دلائل میں کہا تھا کہ فیکٹری میں گیس ذخیرہ کرنے کے ٹینکوں کے ڈیزائن ناقص تھے، جو اس حادثے کی وجہ بنے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ان نقائص کے بارے میں ان تمام ملزمان کو معلوم تھا، تاہم انہوں نے کوئی کارروائی نہ کی۔

حادثے کے وقت یونین کاربائیڈ کے اکیاون فیصد حصص کا مالک ایک امریکی صنعتی گروپ تھا۔ اس حادثے کے الزام میں اس وقت اس کمپنی کے چیئرمین اور امریکی شہری وارن اینڈرسن پر بھی الزام عائد کئے گئے تھے تاہم عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔

پچیس برس قبل اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد سرکاری طور پر 3500 بتائی جاتی ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد 25 ہزار کے قریب تھی۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک