1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مظاہرہ کرنے والے سامسنگ کے سینکڑوں ملازمین گرفتار

2 اکتوبر 2024

بھارت میں جنوبی کوریا کی کمپنی سامسنگ کے ہزاروں ملازمین نو ستمبر سے ہی ہڑتال پر ہیں۔ وہ بہتر اجرت، دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد اور اپنی مزدور یونین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4lJte
چینئی میں سامسنگ کے ملازمین کا دھرنا
مزدور اجرت میں اضافے، دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کرنے اور فیکٹری کی مرکزی یونین، سی آئی ٹی یو کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: Mahesh Kumar A./AP Photo/picture alliance

بھارتی پولیس نے سڑکوں پر احتجاج کرنے کے الزام میں منگل کے روز سامسنگ الیکٹرانکس کمپنی کے تقریباً 600 ملازمین اور یونین کے دیگر اراکین کو حراست میں لے لیا۔

بھارت میں جنوبی کوریا کی کمپنی کے ہزاروں ملازمین چینئی میں واقع فیکٹری کے قریب اور دیگر مقامات پر اپنے کام کے حالات کی وجہ سے گزشتہ چار ہفتوں سے ہڑتال پر ہیں۔

ٹیکنالوجی کمپنی سیم سنگ الیکٹرانکس یونین کی پہلی ہڑتال

ریاستی پولیس کے سینیئر اہلکار چارلس سیم راج دورائی کے مطابق مظاہرین کو اس لیے حراست میں لیا گیا، کیونکہ ان کے احتجاجی مارچ سے عوام کو تکلیف ہو رہی تھی۔

چین کے لیے سینکڑوں ملین ڈالر کے کمپنی رازوں کی چوری، سام سنگ کے سابق ایگزیکٹیو پر فرد جرم عائد

مظاہرین کے مطالبات کیا ہیں؟

سامسنگ کمپنی میں کام کرنے والے مزدور اجرت میں اضافے، دن میں آٹھ گھنٹے کام کرنے کی حد مقرر کرنے اور فیکٹری کی مرکزی یونین، سی آئی ٹی یو کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

چینئی پلانٹ ملک میں سامسنگ کا دوسرا سب سے بڑا پلانٹ ہے اور بھارت میں سامسنگ کی سالانہ آمدن کا تقریباً ایک تہائی حصہ پیدا کرتا ہے، جو کہ 12 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے۔

یونین کے مطابق چینئی میں سامسنگ کے ملازم ہر ماہ اوسطاً 25,000 روپے (تقریباً 300 ڈالر) کماتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تنخواہ آئندہ تین سال کے اندر 36,000 روپے تک بڑھا دی جائے۔

جنوبی کوریا: مالی جرائم کے قصوروار سام سنگ کے مالک کو معافی مل گئی

سام سنگ کے ملازمین دھرنے پر
مزدوروں کی یہ ہڑتال نو ستمبر کو شروع ہوئی تھی۔ تب سے، بھارت میں سام سنگ کے ہزاروں کارکن فیکٹری کے قریب ایک عارضی خیمے میں دھرنا دے رہے ہیںتصویر: R.SATISH BABU/AFP

احتجاج کب شروع ہوا؟

مزدوروں کی یہ ہڑتال نو ستمبر کو شروع ہوئی تھی۔ تب سے، بھارت میں سامسنگ کے ہزاروں کارکن فیکٹری کے قریب ایک عارضی خیمے میں دھرنا دے رہے ہیں۔

یونین کا دعویٰ ہے کہ پولیس ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لے رہی ہے۔ یونین کے رکن ایس کنن نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،  "نو ستمبر سے، کم از کم 10,000 کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔" تاہم انہوں نے کہا کہ حالانکہ ان میں سے زیادہ تر کو جلد ہی رہا بھی کر دیا گیا۔

سامسنگ اور ایپل کے درمیان قانونی کھینچا تانی

مقامی میڈیا نے بھی حالیہ ہفتوں میں سینکڑوں ایسی گرفتاریوں کی اطلاع دی ہے۔

اب تک اس حوالے سے مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، جس سے کمپنی اور ہڑتال کرنے والوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سامسنگ کا ردعمل کیا ہے؟

سامسنگ نے ہڑتال کرنے والے ملازمین کو برخاست کرنے کی دھمکی دی ہے، حالانکہ کپمنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ان کے ساتھ متفقہ حل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

کمپنی کے مطابق چینئی کے کارخانے کے ملازمین اسی علاقے میں ملتے جلتے دیگر کارکنوں کے مقابلے میں تقریباً دوگنا کماتے ہیں۔

جنوبی کوریا کی کمپنی سامسنگ بھارت میں ایک اور فیکٹری بھی چلاتی ہے جو کہ نئی دہلی کے قریب نوئیڈا میں واقع ہے۔

جنوبی کوریا: سیم سنگ یونین کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال

سب سے بڑی کمپنی جنوبی کوریا میں واقع ہے، جہاں سامسنگ کے ملازمین نے اس سال کے شروع میں ہڑتال کر دی تھی۔

جنوبی کریا میں نیشنل سام سنگ الیکٹرانکس یونین (این ایس ای یو) کمپنی کی 24 فیصد افرادی قوت کی نمائندگی کرتی ہے، جس میں تقریباً 31,000 اراکین شامل ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ای ایف ای)

سامسنگ کو دنیا کی بڑی ٹیک کمپنی بنانے والا شخص - لی کُن ہی