بھارت کے شہروں میں پانی کا شدید بحران
20 مارچ 2015اقوام متحدہ کی طرف سے بائیس مارچ کو پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے آج بیس مارچ کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ اِس رپورٹ میں مستقبل میں پانی کی قلت کا سبب بننے والے عوامل کے تناظر میں انتباہی اشارے دیے گئے ہیں۔
واشنگٹن میں قائم ایک ریسرچ گروپ ’ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ‘ کے تحقیقی جائزے کے مطابق بھارت میں 2030 ء تک پانی کی مطلوبہ طلب کے مقابلے میں قومی سپلائی میں 50 فیصد کی کمی کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ عشروں سے دیہی علاقوں کے مکینوں کا شہروں کی طرف رواں سیلاب بن رہا ہے۔ ’اربنائزیشن‘ یا ’شہر نشینی‘ کا رجحان بہت سے دیگر معاشرتی مسائل کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک میں ماحولیات کے حوالے سے پیدا ہونے والے گوناگوں مسائل کی اہم وجہ بھی بن رہی ہے۔ ان مسائل میں پینے کے صاف پانی کی کمی اور حفظان صحت سے متعلق معاملات خاص طور سے اہم ہیں۔
جمعہ کو نئی دہلی میں لانچ کی جانے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے دو ملکوں بھارت اور چین میں پانی کی دستیابی کی صورتحال کے بارے میں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق زمین پردستیاب پانی کے بیس فیصد ذرائع کا استحصال پہلے ہی ہو چُکا ہے۔ عالمی ادارے نے خبر دار کیا ہے کہ پانی کی دستیابی کے نظام کو اگر بہتر نہ بنایا گیا تو آبی مسائل میں مزید اضافہ ہوگا اور 2050 ء تک اس کی طلب میں 55 فیصد سے یہ مسائل اور سنگین ہو جائیں گے۔
نئی دہلی میں قائم ’سینٹر فار سائنس اینڈ اینوائرنمنٹ‘ کی ایک اہلکار سُشمیتا سین گُپتا نے کہا کہ بھارت میں پانی کی ترسیل کو منظم بنانے کے لیے بہت سے اہم اقدامات کی ضرورت ہے۔ وہ کہتی ہیں، "ہماری جھیلوں اور تالابوں میں کبھی زمینی پانی کو دوبارہ چارج کرنے کا قدرتی نظام موجود ہوا کرتا تھا لیکن یہ نظام ’اربنائزیشن‘ یا ’شہر نشینی‘ میں اضافے کے سبب تباہ ہو کر رہ گیا ہے"۔ سُشمیتا سین گُپتا کا مزید کہنا ہے، ’ ہمارا نکاسیِٴ آب کا نظام بالکل منظم نہیں ہے اس وجہ سے ہمارے سمندر آلودہ ہیں۔ ہم کسی زمانے میں اپنے ملک ، بھارت میں پانی کے نظام کو بہت اچھی طرح چلا رہے تھے تاہم وہ دن گزر چکے ہیں" ۔
تحفظ ماحولیات کے ایک سرگرم ورکر دیوان سنگھ نئی دہلی میں ایک اسکیم پر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد بارش کے پانی کو جھیلوں اور تالابوں میں پہنچانے کے لیے واٹر چینلز بنانا ہے تاکہ پانی کی سطح کو ہموار رکھنے کے علاوہ اِس کا ضیاع بھی نہ ہو اور اسے استعمال کیا جا سکے۔ اس وقت نئی دہلی میں نکاسیِٴ آب کی صورتحال ابتر ہے۔ گندے پانے کے نکاس کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہے اور بارش کا پانی جھیلوں اور تالاب میں جانے کے بجائے نالوں کے گندے پانی میں مل جاتا ہے۔
اس کی وجہ سے نئی دہلی کے بہت سے علاقوں کا زمینی پانی آلودگی سے بھرپور ہے اور یہ پینے کے قابل نہیں۔ جن علاقوں میں یہ گندہ پانی پینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے وہاں مختلف بیماریاں پیدا ہو گئی ہیں۔