1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی نظریں افریقہ پر، مودی کے دورے کا اختتام، DW تبصرہ

Ludgar Schadomsky / امجد علی12 جولائی 2016

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہٴ افریقہ اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار لُڈگر شاڈومسکی کے مطابق جرمنی محض افریقہ میں موجود مواقع کی باتیں ہی کر رہا ہے جبکہ بھارت ان مواقع سے فائدہ بھی اٹھا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JNSs
Tansania Besuch Narendra Modi Trommel
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی (بائیں) تنزانیہ کے دورے کے دوران ملکی صدر جان پومبے ماگوفولی (دائیں) کے ہمراہتصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Said

ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار لُڈگر شاڈومسکی کے مطابق جغرافیائی سیاست اس قدر بھی خوبصورت ہو سکتی ہے، جتنی کہ افریقی دورے پر گئے ہوئے بھارتی وفد کے اس خیر سگالی پیغام میں نظر آتی ہے: ’’بھارت اور افریقہ کے درمیان تعلقات کسی دریا کے کناروں کی طرح ہیں، جو آپس میں ملتے نہیں لیکن پھر بھی ایک دوسرے سے جُڑے ہوتے ہیں۔‘‘

وہ مزید لکھتے ہیں: ’’بڑے پیمانے پر منعقدہ بھارت افریقہ سمٹ کے محض چھ مہینے بعد ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے افریقہ کا کئی روزہ دورہ کیا ہے، جو پیر کو اپنے اختتام کو پہنچا ہے۔ مودی نے بھارتی خارجہ سیاست کو نیا رُخ دینے کا جو اعلان کیا تھا، یہ دورہ اُس کے پُر زور اظہار کے لیے تھا۔

وہ اس دورے کے دوران یونہی مشرقی اور جنوبی افریقی ملکوں میں نہیں گئے، وہاں ہندوستانی نژاد باشندوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، ایک ملین سے زیادہ تو صرف جنوبی افریقہ میں ہیں۔ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں مودی کے ایک اجتماع میں ہزاروں ہندوستانی نژاد شہری شریک ہوئے۔

اس دورے میں اولین اہمیت تجارت اور سرمایہ کاری کو حاصل رہی۔ افریقہ کے معدنی گیس اور تیل کے ذخائر میں دلچسپی رکھنے والے مودی سرمایہ کاری کے لیے اپنے ہمراہ نصف ارب یورو کی پیشکشیں لے کر گئے تھے۔ سوڈان کے ساتھ بھارت کے خصوصی تعلقات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بھارت میں افریقہ سمٹ کے دوران بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب صدر بشیر کی خصوصی آؤ بھگت کی گئی تھی۔

افریقہ کے خام مادوں کے لیے چین کے ساتھ مقابلہ بازی کے ساتھ ساتھ بھارت عالمی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے معاملے میں بھی افریقہ کی تائید و حمایت کا خواہاں ہے کیونکہ کئی افریقی ممالک بھی سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کو ازکار رفتہ خیال کرتے ہیں۔ فرانس، برطانیہ، چین، روس اور امریکا کی طرح بھارت بھی اس کونسل کا مستقل رکن بننا چاہتا ہے اور اُس کی ان کوششوں کو جنوبی افریقہ کی بھی تائید حاصل ہے کیونکہ اس افریقی ملک نے بھی بار بار اس معاملے پر آواز بلند کی ہے۔

Mosambik besuch Modi bei Nyusi
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی (بائیں) موزمبیق کے دورے کے موقع پر وہاں کے صدر فلیپے نیوسی (دائیں) کے ہمراہتصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/S. van Zuydam

افریقہ میں بھارت اور چین کی بھرپور تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں میں جرمنی کے لیے بھی ایک سبق ہے۔ ایک عرصے تک جرمن سیاستدان بھی موقع بہ موقع براعظم افریقہ میں موجود سنہری امکانات کی بات کرتے رہے ہیں۔ اب دو سال بعد داخلہ اور ترقیاتی امور کے جرمن وزیر سرمایہ کاری والے افریقی ممالک کی بجائے اُن ملکوں میں جاتے نظر آتے ہیں، جنہیں وہ لاکھوں پناہ گزینوں کی وجہ سے ’محفوظ تیسرے ملک‘ قرار دلوانا چاہتے ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید