1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کیمیکل پلانٹ میں دھماکہ، تقریباﹰ بیس افراد ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
22 اگست 2024

جنوبی ریاست آندھراپردیش میں ایک کیمیکل پلانٹ میں بدھ کو ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد سترہ ہو چکی ہے جبکہ دیگر چالیس زخمی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4jlKM
(علامتی تصویر)
(علامتی تصویر)تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

یہ حادثہ آندھرا پردیش کے دارالحکومت امراوتی کے شمال مشرق میں تقریباً 350 کلومیٹر کے فاصلے پر اناکاپلے ضلع میں ایشینشیا کمپنی کے پلانٹ میں پیش آیا۔ پانچ سال پرانی یہ کمپنی انٹرمیڈیٹ کیمیکلز اور ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزاء تیار کرتی ہے۔

ریاستی حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ حکام کو شبہ ہے کہ حادثہ پلانٹ میں بجلی کی سپلائی لائن میں گربڑی کی وجہ سے ہوا۔

ہم اس حادثے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ بدھ کو ریاست آندھرا پردیش میں پلانٹ کے کیمیکل ری ایکٹر میں دھماکے اور آگ لگنے سے مزید 40 افراد زخمی ہوئے ہیں اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔

ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ چار منزلہ عمارت کی پہلی منزل کے سلیب کے نیچے کئی مزدوروں کی لاشوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔

آتش بازی کے سامان میں دھماکہ، سات افراد ہلاک اور 75 زخمی

نئی دہلی میں بم دھماکہ، کم از کم نو افراد ہلاک

دھماکا اتنا شدید تھا کہ کچھ مزدوروں کے کٹے ہوئے جسم کے اعضاء کمپنی کے احاطے میں کچھ فاصلے تک گر گئے۔ آگ کے شعلے اور دھوئیں نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

دھماکے کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں مزدوروں کے لواحقین اور رشتہ دار یہ جاننے کے لیے پلانٹ پر پہنچ گئے کہ ان کے پیاروں کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ پلانٹ میں تقریباً 380 ملازمین دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔

یہ پلانٹ ریاست کے اسپیشل اکنامک زون اچھوتپورم گاؤں میں ہے، جو 200 سے زیادہ کمپنیوں کے ساتھ 2009 میں قائم کیا گیا تھا۔ اناکاپلی بندرگاہی شہر وشاکھاپٹنم سے ملحق ہے، یہ ایک انتہائی صنعتی علاقہ ہے جس میں خطرناک کیمیائی رساو سمیت کئی حادثات ہوتے رہے ہیں۔

دہلی میں 2019  میں ہینڈ بیگ اور دیگر اشیاء تیار کرنے والی فیکٹری میں برقی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ میں 43 افراد ہلاک ہو گئے تھے
دہلی میں 2019 میں ہینڈ بیگ اور دیگر اشیاء تیار کرنے والی فیکٹری میں برقی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ میں 43 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

پہلے بھی ایسے حادثات ہو چکے ہیں

بھارت میں کارخانوں اور بالخصوص نجی کارخانوں میں آگ لگنا عام بات ہے، جہاں بلڈرز اور مالکان اکثر عمارتی قوانین اور حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کچھ تو آگ بجھانے کے سامان بھی نہیں لگاتے۔

خطے کے سب سے بڑے صنعتی حادثے میں، 1997 میں وشاکھاپٹنم میں ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن کی ریفائنری میں دھماکے سے 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی ایٹمی پلانٹ کے قریب دھماکا، چھ ہلاکتیں

سن دو ہزار انیس میں نئی دہلی میں ہینڈ بیگ اور دیگر اشیاء تیار کرنے والی فیکٹری میں برقی شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے والی آگ میں 43 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

انتظامیہ پرلاپرواہی کا الزام

وزیر داخلہ وی انیتھا نے کہا کہ "حادثے کی وجہ جاننے کے لیے پہلے ہی اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے اوریہ معلوم کیا جارہا ہے کہ کیا انتظامیہ کی جانب سے کوئی لاپرواہی تو نہیں برتی گئی"۔

وزیراعلیٰ چندرابابو نائیڈو آج متاثرین سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

دریں اثنا، وزیر اعظم نریندر مودی نے حادثے پر صدمے کا اظہار کیا ہے اور مرنے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے پی ایم ریلیف فنڈ سے 50،000 روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ مودی کی قیادت والی مرکز کی بی جے پی حکومت جن دو علاقائی جماعتوں کی بیساکھی کے سہارے کھڑی ہے ان میں ایک چندرا بابو نائیڈو کی تیلگو دیسم پارٹی ہے۔

اپوزیشن سی پی آئی (ایم) نے کہا کہ انتظامیہ کی مبینہ لاپرواہی اور بے حسی کی وجہ سے بار بار حادثات ہو رہے ہیں۔ پچھلی حکومتوں نے کوئی پرواہ نہیں کی اور سخت اقدامات کرنے میں ناکام رہی۔ سیفٹی آڈٹ کیے ہوئے کئی سال ہو چکے تھے۔

سی پی آئی (ایم) اناکاپلی ضلع سکریٹری کے لوکانادھم نے کہا کہ حکام صرف ایسے حادثات کے بعد جانچ کمیٹیاں بناتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بعد میں کمیٹیوں کی رپورٹوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔