بھارت کا پراسرار فرقہ، اپنی حکومت اپنی فوج
4 جون 2016ایک سینیئر بھارتی حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ شمالی ریاست اترپردیش میں اس پراسرار فرقے نے اپنی ایک متبادل حکومت قائم کر رکھی تھی، جب کہ متبادل عدالتیں اور جیلیں بھی تھیں، جہاں تشدد ایک عمومی معاملہ تھا۔
عدالتی حکم پر جب پولیس چند روز قبل ایک پارک کو خالی کرانے پہنچی تو اس فرقے سے منسلک قریب تین ہزار افراد نے پولیس پر حملہ کر دیا۔ اس واقعے میں 24 افراد ہلاک ہوئے جن میں دو سینیئر پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
خود کو انتہائی خفیہ رکھنے والے اس مذہبی فرقے نے 270 ایکٹر پر پھیلے ایک پارک پر سن 2014ء کے اختتام سے قبضہ کر رکھا تھا اور اس پارک کو عام افراد کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
مقامی علاقے کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے بتایا کہ ان افراد نے ابتدا میں اپنے ماننے والوں کو اس پارک میں چھوٹے چھوٹے گھر بنا دئے جب کہ اپنی ہی ایک حکومت قائم کر لی۔ انہوں نے بتایا کہ اس پارک کا قبضہ پولیس نے چھڑا لیا ہے جب کہ متعدد اہم دستاویزات قبضے میں لے لی ہیں۔
’’انہوں نے اپنی عدالتیں قائم کر رکھی تھیں، جہاں لوگوں کو سزائیں دی جاتی تھی جب کہ قیدیوں کو بیرکوں میں رکھا جاتا تھا اور عقوبت دی جاتی تھی۔ یہاں بچوں کو ہتھیار چلانے کی تربیت دی جاتی تھی اور ان میں آٹھ برس کی عمر کے بچے بھی شامل تھے۔‘‘
جمعرات کو ماتھورا کے علاقے میں اس فرقے کے ماننے والوں نے خودکار ہتھیاروں کے ذریعے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی جب کہ اس دوران دیسی ساختہ بم بھی برسائے۔
سینیئر پولیس اہلکار مشرا نے بتایا کہ یہ اپنی ہی طرز کا ایک ہندو فرقہ تھا، جو اپنے ماننے والوں کو ’مذہبی دہشت گردی‘ کی تعلمیات دے رہا تھا اور اس کی سربراہی ہندومت کی خودساختہ تشریحات کرنے والا ایک گرو تھا۔ ’’ان افراد کا منصوبہ تھا کہ یہ جلد ہی اپنی کرنسی شروع کر دیں گے اور یہ بھارتی دستور کو بھی نہیں مانتے تھے۔‘‘
پولیس کے مطابق سوادھِن بھارت وِدھِک ستیاگرہ نامی یہ فرقہ رام وراکشا یادیو کی سربراہی میں چل رہا تھا۔ پولیس مقامی پارک پر اس مذہب کے ماننے والوں کا قبضہ ختم کرانے کے لیے پہنچی تو وہاں موجود افراد نے پولیس پر حملہ کر دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس فرقے کا سرغنہ واقعے کے بعد سے روپوش ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔