1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان

16 مارچ 2024

بھارت میں کئی مرحلوں پر مشتمل پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ انیس اپریل سے شروع ہونے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ دنیا کے ان سب سے بڑے انتخابات میں قریب ایک بلین اہل ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4dnse
Indien Wahlkommission Wahlen 2024 Präsenttion
تصویر: Sajjad HUSSAIN/AFP

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کہلانے والے ملک بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کا آغاز اگلے ماہ اپریل کی انیس تاریخ سے ہو گا۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک میں ایک بلین کے قریب شہری اس بار انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق انیس اپریل سے شروع ہونے والی یہ ووٹنگ سات مرحلوں پر مشتمل ہو گی اور انتخابی نتائج کا اعلان سات جون کو کیا جائے گا۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انتخابات کا انعقاد کتنا مشکل؟

بھارتی شہریت: متنازعہ قانون کا نفاذ، مسلمانوں کا سخت رد عمل

عوامی جائزوں کے مطابق ان انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی باآسانی فتح یاب ہو سکتی ہے۔ یہ جماعت ان انتخابات میں علاقائی اتحادی سیاسی پارٹیوں کے ہمراہ میدان میں اتری ہے۔ اس کا مقابلہ کانگریس سمیت دو درجن سے زائد اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔

انتخابی فتح کی صورت میں 73 سالہ نریندر مودی سن 1947 میں بھارت کی آزادی سے اب تک مسلسل تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان رہنے والے دوسرے رہنما بن جائیں گے۔ اس سے قبل جواہر لعل نہرو مسلسل تین مرتبہ بھارتی وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے تھے۔

مودی اور ان کی جماعت انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے بھی کئی ماہ پہلے سے ہی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم مودی تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر ملک کے مختلف علاقوں کے دورے کر رہے ہیں، جہاں وہ ہر روز نئے منصوبوں کا افتتاح کرنے کے علاوہ مذہبی تقاریب میں شرکت اور عوامی اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں۔

Indien | Symbolbild Wahl
سابقہ انتخابات میں بی جے پی کو زبردست فتح ملی تھیتصویر: Mahesh Kumar A./picture alliance/AP

اپنی تقاریر میں مودی ملک میں اقتصادی نمو کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کی دنیا کی سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے طور پر اور ملک بھر میں انفراسٹرکچر اور بہود کے بڑے منصوبوں کو اپنی انتخابی مہم کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان انتخابات میںبابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر اور اس کے افتتاح کا معاملہ بھی عوامی نفسیاتی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

نریندر مودی کا ہدف 543 رکنی لوک سبھا میں اپنی جماعت بی جے پی کے لیے 370 اور نیشنل ڈیموکریٹک اتحاد کے لیے مجموعی طور پر 400 سے زائد نشستوں کا حصول ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ سابقہ انتخابات میں بے جے پی کو 303 اور این ڈی اے کو 250 سے زائد نشستیں ملی تھیں۔

مودی کے بھارت میں شاہ جہاں کا عرس خطرے میں

گزشتہ انتخابات کے نتائج سن 1980 میں بننے والی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے اس کی تاریخ کے بہترین نتائج بھی رہے تھے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ جماعت اگلے ماہ شروع ہونے والے عام انتخابات میں سن 2019 کے مقابلے میں اور بھی بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہے۔

دوسری جانب این ڈے اے کے مقابلے میں کانگریس پارٹی قریب دو درجن جماعتوں کے ہمراہ INDIA (انڈین نیشنل ڈویلپمنٹ انکلوسیو الائنس) کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے۔ گزشتہ برس یہ سیاسی اتحاد وجود میں آیا تھا، تاہم روئٹرز کے مطابق اب تک اس اتحاد کے درمیان سیٹوں کے معاملے سمیت کئی اختلافات ہیں اور اسے بی جی پی کے مقابلے میں ایک کمزور سیاسی قوت قرار دیا جا رہا ہے۔

ع ت / م م (روئٹرز، اے ایف پی)