1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سماعت سے محروم وکیل نے پہلی بار عدالت میں جرح کی

جاوید اختر، نئی دہلی
2 اکتوبر 2023

سماعت سے محروم خاتون وکیل سارہ سنی نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کیس میں جرح کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔ ان کی اس کامیابی نے ایسے معذور افراد نیز ان کی ترجمانی کرنے والوں کے لیے بھی نئے دروازے کھول دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4X25n
بھارتی سپریم کورٹ
بھارتی سپریم کورٹتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کیس کی پیروی کے لیے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے سامنے حاضر ہونا سارہ سنی کے لیے خواب کے حقیقت بننے کے مترادف تھا۔ وہ گزشتہ 22 ستمبر کو عدالت میں حاضر ہوئیں اور علامتی زبان میں ترجمانی کرنے والے(انٹرپریٹر) شخص کی مدد سے اپنے موکل کا کیس پیش کیا۔

 سارہ کو بھارت میں سماعت سے محروم پہلی رجسٹرڈ وکیل سمجھا جاتا ہے، اب وہ سپریم کورٹ میں بھی جرح کرنے والی ایسی پہلی وکیل بن گئیں۔

قبل ازیں چیف جسٹس چندر چوڑ نے سارہ کو انٹرپریٹر کی مدد سے جرح کرنے اجازت دے دی۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران کوشش کے باوجود نچلی عدالتوں نے انہیں جرح کے لیے انٹرپریٹر کی مدد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

انہوں نے جاوید عابدی فاونڈیشن کی طرف سے دائر کردہ اس عرضی پر جرح کی جس میں معذور آبادی کی مساوی شراکت داری اور حقوق کے نفاذ کی درخواست کی گئی ہے۔

نابینا فوجی ’بیناؤں کے لیے مثال‘

سارہ سنی کی اس کامیابی نے بھارتی عدالتی نظام کو درپیش ایک بڑے چیلنج کو بھی اجاگر کیا ہے کہ سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی انصاف تک رسائی کس طرح ہو۔

 بھارت کو آزادی ملنے کے 74سال بعد سن 2021 میں ایک وکیل کے طورپر 27 سالہ سارہ سنی کو باضابطہ رجسٹریشن مل سکا تھا۔

بھارت میں تقریباً دو کروڑ افراد سماعت اور گویائی سے محروم

بھارت کی سن 2011 کی آخری مردم شماری کے مطابق ملک میں سماعت اور گویائی سے محروم افراد کی تعداد 1.8 کروڑ تھی، لیکن پچھلے 12سالوں کے دوران ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی اور بھارت کے معذور افراد پر ایک نظر

ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں سماعت اور گویائی سے محروم 90 سے 95 فیصد میاں بیوی کے بچے بھی اس معذوری سے دوچار ہوتے ہیں۔ ایسے میں سپریم کورٹ کا یہ اقدام ان کے لیے نعمت اور امید کی ایک نئی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی اور بھارتی عدالتی نظام میں ایک سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔

سارہ سنی نے اپنی کامیابی پر کیا کہا؟

سارہ سنی اپنی اس کامیابی پر کافی مسرور ہیں۔ انہوں نے عدالتی امور سے متعلق ویب سائٹ 'بار اینڈ بنچ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ تھاکہ مجھے کوئی انٹرپریٹر فراہم نہیں کرایا جاتا تھا جس سے میرا کام آسان ہو سکے۔

نصف صدی سے انصاف کا منتظر 108سالہ شخص چل بسا

سارہ کا کہنا ہے کہ بھارتی عدالتوں میں معذور افراد کی ضرورتوں کے مطابق سہولیات موجود نہیں ہیں۔ "میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ بھارت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی عدالت میں پیش ہونا کیسا ہوتا ہے، جب میں چیف جسٹس کے سامنے کھڑی ہوئی تو میری خود اعتمادی کافی بڑھی ہوئی تھی۔ جو لوگ سن نہیں سکتے میں انہیں یہ دکھانا چاہتی تھی کہ اگر میں یہ کرسکتی ہوں تو وہ بھی کچھ بھی کرسکتے ہیں۔"

دہلی میں سماعت سے محروم افراد کا ایک خصوصی کیفے بھی ہے
دہلی میں سماعت سے محروم افراد کا ایک خصوصی کیفے بھی ہےتصویر: Suhail Bhatt/DW

سارہ سنی کون ہیں؟

جنوبی ریاست کیرل کے کوٹائم کی رہنے والی سارہ سنی کی جڑوا ں بہن ماریاسنی بھی سماعت سے محروم ہیں جب کہ ان کے بڑے بھائی پرتیک کوروویلا بھی سن نہیں سکتے۔ ان کے والدین انہیں معذور بچوں کے اسکول بھیجنا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ عام بچوں کے اسکول اور پھر کالج میں داخلہ لینے میں کامیاب ہو گئے۔

وہ مدرسہ، جہاں قرآن اشاروں کی زبان میں حفظ کیا جاتا ہے

پرتیک اس وقت سافٹ انجینئر ہیں جب کہ ماریا چارٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں۔ سارہ نے ایل ایل بی کے بعد کووڈ وبا کے دوران سن 2021میں اپنی پریکٹس کا آغاز کیا۔

سارہ بتاتی ہیں کہ "ہمارے والدین نے ہمارے اندر خوداعتمادی پیدا کرنے کے لیے عام اسکول بھیجا۔ وہ گھر پر بھی پڑھائی میں ہماری مدد کرتے تھے۔ میرے بھائی نے بھی بہت مدد کی۔"

ایسا گاؤں جہاں قوت سماعت و گویائی اہم نہیں