بھارتی صدر کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے نئے قانون کی منظوری
31 دسمبر 2008بھارتی صدر کی طرف سے اُس بل کو بھی منظوری ملی ہے جس کا مقصد ملک میں امریکی خفیہ ایجنسی FBI کی طرز پر ایک قومی خفیہ ایجنسی کی تشکیل تھا۔
شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کے تعلق سے بھارتی پولیس اور سیکیورٹی اداروں کو مزید اختیارات حاصل ہونا اور قومی سطح پر ایک خفیہ ایجنسی کی تشکیل کی راہ میں اب تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں۔
نومبر میں بھارتی شہر ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت میں سیاسی سطح پر اس مطالبے نے زور پکڑا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ملک کی پولیس کے پاس وسیع اختیارات ہونے چاہیں۔
نئے قانون کے تحت اب کسی بھی مشتبہ شخص کو فرد جرم عائد کئے بغیر 180 روز تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل بھارت میں کسی بھی مشتبہ شدت پسند کو 90 روز تک حراست میں رکھے جانے کا قانون نافذ تھا۔
بھارت میں سرگرم عمل حقوق انسانی کی متعدد تنظیموں نے تاہم انسداد دہشت گردی کے نئے قانون پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حقوق انسانی کے بین الاقوامی سمجھوتوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
دریں اثناء آج بدھ کے روز بھارت نے غزہ پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے فوری طور پر بند ہوجانے چاہیں۔
بھارت کے وزیر داخلہ پالانیپن چدم برم نے اس حوالے سے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بھارت اسرائیلی حملوں کی شدید مزمت کرتا ہے۔ ’’ ہم نے ان حملوں کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر حملوں کو بند کرے۔‘‘
غزہ پر ستائیس دسمبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً چار سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں متعدد بچّے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔