1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کی جسمانی نشو و نما: دمے کے خلاف سپرے کے منفی اثرات

عصمت جبیں28 جولائی 2014

دمے کے شکار بچوں کو ان ہیلرز inhalers یا سپرے کی صورت میں کورٹیکو سٹیروئڈ ادویات کے استعمال کے نتیجے میں جسمانی نشو ونما میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CkeG

اس موضوع پر ماضی میں لیے گئے کئی طبی تحقیقی جائزوں کے نتائج کا ماہرین کی ایک ٹیم نے تقابلی جائزہ لیا۔ ان جائزوں کے مربوط مطالعے سے حاصل ہونے والے نتائج ابھی حال ہی میں The Cochrane نامی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے۔ ان نتائج سے ثابت ہو گیا ہے کہ دمے کے مریض بچے جب سٹیروئڈ سپرے استعمال کرتے ہیں، تو ان کی جسمانی نشو و نما کا عمل معمول سے کم رفتار ہو جاتا ہے اور اس پر منفی اثر پڑتا ہے۔

اس وسیع تر طبی مطالعے کی سربراہی برازیل میں فیڈرل یونیورسٹی آف رِیو گرینڈ کی ایک ماہر لِن جی ژانگ نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ دمے کے مریض بچوں کو جب کورٹیکو سٹیروئڈ سپرے استعمال کرایا جاتا ہے، تو پہلے سال کے دوران ہی ان کا جسمانی نشو و نما کا عمل اس حد تک دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے کہ ان کے قد میں اضافے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ مجموعی طور پر یہ کمی نصف سینٹی میٹر یا 0.2 انچ تک ہوتی ہے۔

Schweröl Feinstaub Schiff Asthma
دمے کے مریض بچے جب سٹیروئڈ سپرے استعمال کرتے ہیں، تو ان کی جسمانی نشو و نما کا عمل معمول سے کم رفتار ہو جاتا ہےتصویر: Fotolia/uwimages

کئی واقعات میں بچوں کو یہ سٹیروئڈ inhaler استعمال کرانا دمے کے علاج کے لیے ناگزیر ہوتا ہے لیکن اس دوائی کے استعمال کی شرح کو بہت کم رکھتے ہوئے اس طرح کے سپرے کے منفی اثرات کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عالمی ادارہء صحت WHO کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں دمے کے شکار انسانوں کی کل تعداد 235 ملین کے قریب ہے۔ ان میں سے بہت بڑی تعداد بچوں اور بزرگ شہریوں کی ہوتی ہے۔

اس کے باوجود ماہرین بچوں میں دمے کے علاج کے لیے انہیں کورٹیکو سٹیروئڈ سپرے اس لیے استعمال کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ اب تک کی ریسرچ کے مطابق ایسے سٹیروئڈز کے استعمال کے طبی فائدے ان کے منفی اثرات کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتے ہیں.

طبی ماہرین سٹیروئڈز والے inhaler سپرے عام طور پر ایسے بچوں اور بزرگوں کے لیے تجویز کرتے ہیں جنہیں مستقل طور پر دمے کا سامنا ہو۔ یہ ادویات اب تک دمے کو روکنے والی سب سے مؤثر ادویات ثابت ہوئی ہیں۔ ان کی وجہ سے دمے کے ہاتھوں انسانی ہلاکتوں کی شرح میں بھی کمی آ چکی ہے اور طبی حوالے سے مریضوں کا عمومی معیار زندگی بھی بلند ہو جاتا ہے۔

22.08.2012 DW Fit und Gesund Asthma
عالمی ادارہء صحت WHO کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں دمے کے شکار انسانوں کی کل تعداد 235 ملین کے قریب ہے

اس کے باوجود ایسی ادویات کے بچوں کی جسمانی نشو و نما پر منفی اثرات والدین اور طبی محققین دونوں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔ اسی وجہ سے لِن جی ژانگ اور ان کے ساتھیوں نے اب تک حاصل ہونے والے نتائج کا زیادہ تفصیل سے اور مربوط انداز میں جائزہ لیا۔ ژانگ نے The Cochrane میں شائع ہونے والے اپنی ریسرچ کے نتائج میں لکھا ہے کہ کورٹیکو سٹیروئڈز علاج کے پہلے سال کے دوران بچوں کی جسمانی نشو و نما پر زیادہ واضح انداز میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ بعد کے برسوں میں یہ منفی اثرات زیادہ نمایاں نہیں ہوتے۔

اس مطالعے کے دوران 18 سال سے کم عمر کے دمے کے ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد مریضوں سے متعلق درجنوں طبی جائزوں کے نتائج کا منظم انداز میں نئے سرے سے جائزہ لیا گیا۔ ان میں وہ مریض بھی شامل تھے جنہیں کورٹیکو سٹیروئڈز استعمال کرائے گئے اور وہ بھی جنہیں ڈاکٹروں نے کوئی سٹیروئڈز تجویز نہیں کیے تھے۔

اس طبی تحقیقی منصوبے پر کام کرنے والی کینیڈا کی یونیورسٹی آف مانٹریال کی ریسرچر فرینسین دُوشارم کہتی ہیں کہ جب تک دمے کے علاج سے متعلق نئے حقائق سامنے نہیں آتے، ڈاکٹروں کے چاہیے کہ وہ نابالغ مریضوں کے لیے سپرے کی صورت میں کورٹیکو سٹیروئڈز کی ایسی کم سے کم خوراک تجویز کریں، جو دمے کے علاج میں مدد تو دے سکے لیکن جس کے منفی اثرات بھی کم سے کم ہوں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں