1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں مسابقتی سیاست ختم ہو چکی ہے، محمد یونس

11 جون 2024

نوبل امن انعام یافتہ بنگلہ دیشی ماہر اقتصادیات محمد یونس نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش ’یک جماعتی‘ ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے کیونکہ حکمران جماعت نے سیاسی مقابلہ بازی کی فضا ہی ختم کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4gvRY
Bangladesch Muhammad Yunus
تصویر: Syed Mahamudur Rahman/NurPhoto/picture alliance

عالمی مائیکرو کریڈٹ تحریک کے بانی محمد یونس نے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی پارٹی مطلق العنانیت کی طرف جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں صرف ایک ہی سیاسی پارٹی بچی ہے اور وہ ہے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ۔

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ نے رواں سال جنوری میں ہوئے الیکشن میں مسلسل چوتھی مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی، جس کے باعث شیخ حسینہ مسلسل چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بھی منتخب کر لی گئی تھیں۔

الیکشن سے قبل بنگلہ دیش میں اپوزیشن کے اہم اور مرکزی رہنما جیل میں قید یا خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے پر مجبور کر دیے گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس اور تین دیگر افراد کو قید کی سزائیں

بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف کارروائی کیوں؟

'سیاسی پارٹی بنانے کا ارادہ ہی مہنگا پڑا‘

محمد یونس نے دیہی علاقوں کے غریب باشندوں کو 100 ڈالر سے کم رقم کے چھوٹے قرضے فراہم کرکے لاکھوں افراد کو غربت سے نکالنے میں مدد کی تھی۔ غربت کے خاتمے کا ان کا یہ پروگرام عالمی سطح پر سراہا گیا تھا۔

سن 2007 میں محمد یونس نے ایک سیاسی پارٹی بنانے کا منصوبہ بھی بنایا تھا تاہم محمد یونس کے اس ارادے نے ہی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا تھا۔

سن 2006 میں نوبل امن انعام  جیتنے والے محمد یونس نے شیخ حسینہ واجد کی حکمران جماعت عوامی لیگ پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں حقیقی سیاسی حزب اختلاف کا خاتمہ ہی کر دیا گیا ہے۔

تراسی سالہ یونس نے روئٹرز کو بتایا، ''بنگلہ دیش میں سیاست بچی ہی نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ صرف ایک ہی پارٹی فعال ہے، جس نے ہر شے پر قبضہ کر رکھا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''وہ (عوامی لیگ) اپنے لوگوں کو کئی مختلف شکلوں میں منتخب کرواتے ہیں، مناسب امیدوار، ڈمی امیدوار، آزاد امیدوار لیکن یہ سبھی ایک ہی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔‘‘

ڈھاکہ حکومت یونس سے متفق نہیں

بنگلہ دیش کے وزیر قانون انیس الحق نے کہا ہے کہ وہ محمد یونس سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ان سے صرف میں ہی اختلاف نہیں کرتا بلکہ ملک کے عوام بھی ان (محمد یونس) سے متفق نہیں ہوں گے۔‘‘ ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ محمد یونس کے الزامات دراصل عوام کی توہین کا باعث ہیں۔

شیخ حسینہ واجد 'ایک بڑی سیاسی طاقت‘

چھہتر سالہ شیخ حیسنہ واجد بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہیں۔ سن 1975 میں ایک فوجی بغاوت کے دوران مجیب الرحمان اور ان کی فیملی کے زیادہ تر افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

حسینہ واجد کی مسلسل چوتھی فتح، وجہ اقتصادی ترقی یا سیاسی استحصال؟

’کام کرو، آخری سانس تک‘، محمد یونس 75 برس کے ہو گئے

گرامین بینک: محمد یونس ایک الزام سے بری ہوگئے

شیخ حسینہ نے سن 1996 میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔ بنگلہ دیش کی سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی شیخ حسینہ کو ملکی معیشت کو بدلنے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ناقدین ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اختلاف رائے کو دبانے کا الزام بھی عائد کرتے رہتے ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے حالیہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں تھے جبکہ برطانوی دفتر خارجہ نے بھی جنوری کے الیکشن سے قبل اور ان کے دوران بھی 'دھمکیوں اور تشدد‘ کی کارروائیوں کی مذمت کی تھی۔

اپوزیشن کے الزامات

بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے گزشتہ انتخابی عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے نتائج کو کالعدم قرار دینے اور شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

پارلیمانی الیکشن سے قبل بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے محمد یونس کو چھ ماہ کی سزائے قید سنا دی تھی۔ ان پر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم محمد یونس ان الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہیں۔

محمد یونس ضمانت کی وجہ سے جیل جانے سے بچ گئے تھے۔ ان پر دیگر کئی الزامات کے تحت سو سے زائد کیس درج ہیں۔ محمد یونس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں دراصل سیاست میں آنے کی ارادے کی وجہ سے شیخ حسینہ کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا۔

اپیل مسترد، محمد یونس کی قانونی جنگ ختم

محمد یونس کے مقدمے میں سمجھوتے کی امید

محمد یونس نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا، ''کیا ایک سیاسی پارٹی بنانا کوئی جرم ہے؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے تو دس ہفتے بعد ہی سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا کیونکہ انہیں فوری طور پر احساس ہو گیا تھا کہ بنگلہ دیش میں سیاست کرنا ان کے بس کا کام نہیں ہے۔

محمد یونس کے بقول بنگلہ دیش میں مسابقتی سیاست کی واپسی مشکل ہے کیونکہ یہ ایک ایسے مقام پر پہنچ چکی ہے، جہاں حقیقی سیاسی مقابلہ بازی کی فضا کہیں گم ہو چکی ہے۔

ع ب/ م م (روئٹرز)

بنگلہ دیش: اپوزیشن کے بغیر الیکشن یا سلیکشن؟