برطانیہ میں فسادات: کیا نفرت پھیلانے میں غیر ملکی ہاتھ ہے؟
6 اگست 2024گزشتہ ہفتے شمالی انگلینڈ کے ساحلی شہر ساوتھ پورٹ میں ٹیلر سوئفٹ کی تھیم پر منعقدہ ایک پارٹی میں چاقو سے حملہ کرکے تین نابالغ لڑکیوں کو قتل اور پانچ مزید افراد کو زخمی کردیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ غلط معلومات پھیلائی گئی کہ مشتبہ قاتل ایک مسلم تارک وطن تھا۔
اس افواہ کے بعد برطانیہ کے دیگر قصبات اور شہروں میں بھی اسلام مخالف اور تارکین وطن مخالف گروپوں کے مظاہرے ہوئے اور مساجد، ہوٹلوں نیز تارکین وطن کے مکانات کو نشانہ بنایا گیاجس کے نتیجے میں پولیس کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔
برطانیہ: بد امنی پر قابو پانے کے لیے 'اسٹینڈنگ آرمی' تیار
برطانیہ میں مزید مساجد اور اسلامی مراکز پر حملوں کا خدشہ
برطانوی حکام نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو متنبہ کیا ہے کہ انہیں آن لائن غلط معلومات کو روکنے کے لیے مزید کام کرنا ہو گا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک ڈائیلاگ (آئی ایس ڈی) میں پالیسی اور ریسرچ کے ڈائریکٹر جیک ڈیوی کے مطابق ان واقعات میں آن لائن غلط معلومات کا سیلاب اور خود سوشل میڈیا فرموں کا کلیدی کردار رہا۔
انہوں نے خبررساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،"اس اواخر ہفتہ پیش آنے والے خوفنا ک واقعات میں ان اطلاعات نے کتنا اہم رول ادا کیا ہے، ہم اس بات کوکم کرکے نہیں دیکھ سکتے۔"
حکومت نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ یہ پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے کہ جھوٹے پیغامات کو پھیلانے میں غیرملکوں نے کتنا موثر کردار ادا کیا ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ روس جیسے ملکوں پر برسو ں سے یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ سماج میں منافرت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا،"ہم نے آن لائن بوٹ سرگرمیاں دیکھی ہیں، جن میں ریاستی کرداروں کی شمولیت ہوسکتی ہے۔ ان میں سے کچھ میں غلط معلومات اورجھوٹی اطلاعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا،"واضح طورپر یہ ایسی چیز ہے جس کی جانچ کی جارہی ہے۔"
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا الگوردم بھی ایک وجہ
جیک ڈیوی نے کہا کہ غلط معلومات نہ صرف ان لوگوں نے پھیلائی جو پریشانی پیدا کرنا چاہتے ہیں بلکہ خود سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعہ ان کے کاروباری الگوردم کی وجہ سے بھی پھیلی، جو انہوں نے اپنے آن لائن بیانیہ کو بڑھانے کے لیے ترتیب دیے ہیں۔
انہوں نے کہا،"آپ نے برطانیہ کے متعلق موضوعات کو ٹرینڈ کرتے ہوئے دیکھا ہوگا، آپ نے ساوتھ پورٹ کے لیے سرچ کے تحت غلط معلومات پھیلتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ "
تارکین وطن مخالف کارکن اسٹیفن یاگزلے، جو ٹامی رابنسن کے نام سے مشہور ہیں اور اسلام مخالف تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ کو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر غلط معلومات پھیلانے کے لیے مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے۔
اس وقت کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق منافرت انگیز مواد پھیلانے پر ان کے اس میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، لیکن ایلون مسک کی طرف سے ٹوئٹر کو خریدلینے کے بعد ان کا اکاونٹ بحال کردیا گیا تھا۔
ج ا / ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)