برطانیہ جزائر چاگوس کی ملکیت سے دستبردار ہو جائے گا
3 اکتوبر 2024برطانیہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایک معاہدے کے تحت جزائر چاگوس کی خودمختاری ماریشس کو واپس کر دے گا، جس کے تحت کئی دہائیوں قبل وہاں سے بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی ممکن ہو سکے گی۔ تاہم ڈیگو گارسیا نامی جزیرے پر قائم برطانوی امریکی ملٹری بیس وہاں قائم رہے گی۔
برطانیہ کے مطابق بحر ہند میں واقع اس اسٹریٹجک ایئربیس کو ایک معاہدے کے تحت ''محفوظ بنا لیا گیا‘‘ ہے۔ بھارت اور سری لنکا کے جنوبی ساحلوں سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس ایئربیس کو امریکہ اور برطانیہ مل کر چلاتے ہیں۔ اسی معاہدے کے تحت ماریشس باقی جزائر کو دوبارہ آباد کر سکے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اگلی صدی تک ایئربیس کے مؤثر آپریشن کو محفوظ بنایا جائے گا۔ ان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ڈیگو گارسیا امریکہ-برطانیہ کی ایک مشترکہ فوجی تنصیب کی جگہ ہے، جو قومی، علاقائی اور عالمی سلامتی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
جزائر چاگوس کی تاریخ اور اہمیت
برطانیہ نے سن 1814 میں اس خطے کا کنٹرول سنبھالا تھا جبکہ اس نے سن 1965 میں چاگوس جزائر کو سابق کالونی ماریشس سے الگ کر دیا تھا۔ اس اقدام کے تقریبا تین برس بعد ماریشس نے برطانیہ سے آزادی حاصل کر لی تھی۔
ماریشس: مسلمان خاتون سائنسدان نے صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا
تاہم 1970 کی دہائی کے اوائل میں برطانیہ نے چاگوس جزائر کے سب سے بڑے جزیرے ڈیگو گارسیا پر ایک ایئربیس بنانے کے لیے وہاں پر آباد تقریبا 2000 باشندوں کو بے دخل کر دیا تھا۔ برطانیہ نے ڈیگو گارسیا کو سن 1966 میں ہی امریکہ کو لیز پر دے دیا تھا۔
سن 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی جانے والے ایک نان بائنڈنگ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ کو جزائر کا کنٹرول ترک کر دینا چاہیے اور اس نے غلط طریقے سے مقامی آبادی کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا تھا۔
چند برس قبل برطانیہ نے کہا تھا کہ وہ ان جزائر پر اپنی ملکیت برقرار رکھے گا تاہم آج اس ملک کی طرف سے نئے معاہدے کا اعلان کیا گیا۔ معاہدے کے تحت برطانیہ کو ڈیگو گارسیا پر خودمختار حقوق کا استعمال کرنے کا اختیار دیا جائے گا تاکہ آئندہ 99 برسوں تک بیس کے جاری آپریشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
ا ا / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)