باراک اوباماکی ٹاپ سیکریٹ سی آئی اےبریفنگ
7 نومبر 2008اس بریفنگ میں ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنسMike Mcconnell اور سی آئی اے کے ٹاپ انٹیلیجنس مبصرMichael Morell شامل ہیں۔ اس سے قبل صدارتی انتخاب کے ڈیموکریٹ امیدوار باراک اوباما اور ریپبلکن امیدوار مک کین دونوں کی انٹیلیجنس بریفنگ جنرل Hayden دیا کرتے تھے اب پہلی بار اوباما کو وہی خصوصی بریفنگ دی گئی ہے جو صدر بش کو دی جاتی ہے۔ اس بریفنگ میں اوباما کی سب سی زیادہ دلچسپی سی آئی اے کے پاس موجود اسامہ بن لادن اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری آپریشنز کی اطلاعات کے بارے میں ہیں۔ باراک اوباما یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ عراق سے اپنی فوج ہٹا کرعسکری سرگر میوں کا مرکز افغانستان کو بنائے گا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ باراک اوباما پاک افغان سرحدوں پر امریکہ کے خیال میں میں پائے جانے والے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے۔
اوباما اور جارج بش کی خارجہ اور عسکری پالیسیوں میں کسی واضح تبدیلی کی امید نظر نہیں آ رہی۔ تنازعہ مشرق وسطی اور ایران کے ایٹمی بحران کے بارے میں اوباما امریکی موقف میں کس قسم کی فوری لچک نہیں دکھائیں گے۔ تاہم اوباما نے کہا ہے کہ وہ ہر کسی سے مکالمت کے لئے تیار ہیں۔ خواہ وہ ایران ہو، شام یا وینیزویلا۔ یہ امریکی پالیسی میں ایک بہت واضح تبدیلی ہوگی لیکن اسرائیل نے اوباما کی طرف سے ایران کے ساتھ مکالمت پر رضامندی کے اظہار کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دریں اثناء باراک اوباما نے سابق ڈیموکریٹ صدز بل کلنٹن کی انتظامیہ میں چیف آف اسٹاف کو وائٹ ہاؤس کے لیے اپنا چیف آف اسٹاف نامزد کردیا ہے۔