1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو قابو میں رکھنے کے لیے فضائی حملے کیے، جو بائیڈن

30 جون 2021

 صدر جو بائیڈن نے امریکی کانگریس کو بتایا کہ انہوں نے ایران کے طرف سے درپیش خطرات کو روکنے کے مقصد سے ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کا حکم دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3vnmG
Ukraine 2018 |  U.S. Air Force F-15 Kampfflugzeuge
تصویر: Reuters/G. Garanich

صدر جو بائیڈن نے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کا دفاع کیا ہے۔ منگل کے روز امریکی کانگریس کو بھیجے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا کہ ایران کے طرف سے درپیش خطرات کو روکنے کے مقصد سے بمباری کا حکم دیا تھا۔

امریکا نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس نے گزشتہ دنوں شام اورعراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر اس لیے فضائی حملے کیے تاکہ عسکریت پسند اور تہران امریکی شہریوں اور تنصیبات پر مزید حملے یا حملے کرنے میں مدد نہ کرسکے۔

دراصل اگر کوئی ملک اپنے دفاع میں کسی کے خلاف مسلح حملہ کرتا ہے تو اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفعہ 51 تحت اس اقدام کے بارے میں پندرہ رکنی سلامتی کونسل کو فوراً آگاہ کرنا پڑتا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ان حملوں میں ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جن کا عسکریت پسند عراق میں امریکی اہلکاورں اور تنصیبات کے خلاف ڈرون اور راکٹ حملوں کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے سلامتی کونسل کو ارسال کردہ خط میں کہا،”یہ فوجی کارروائی مذکورہ خطرے کو ناکام بنانے کے لیے تمام غیر فوجی متبادل ناکام ہوجانے کے بعد کی گئی۔ اس کا مقصد صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانا اور مزید حملوں کو روکنا تھا۔"

USA Washington | Coronavirus | Präsident Joe Biden
تصویر: Carlos Barria/REUTERS

 جو بائیڈن کی وضاحت

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کا دفاع کیا۔ منگل کے روز کانگریس کو ارسال کردہ ایک خط میں انہوں نے کہا،”مزید خطرات یا حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اگر ضرورت محسوس کی گئی اور مناسب سمجھا گیا تو امریکا مزید کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔"

 صدر جو بائیڈن نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انہوں نے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر27 جون کو بمباری کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ ایران کی طرف سے درپیش خطرات کو روکا جاسکے۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد امریکی اہلکاروں کا دفاع اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا، امریکا اور اس کے اتحادیوں پر ہونے والے مسلسل حملوں کو روکنا اور ایران کو خطے میں امریکی مفادات پر حملوں سے باز رکھنا تھا۔

Irak Schiitische Miliz droht USA nach Luftangriffen
تصویر: picture-alliance/AP Photo

امریکی افواج پر 34 راکٹ حملے

امریکی فضائی حملوں کے جواب میں شام سے امریکی فوج پر راکٹ حملے کیے گئے۔ ایک امریکی فوجی عہدیدار نے منگل کے روز بتایا کہ ان حملوں کے دوران تقریباً 34 راکٹ فائر کیے گئے لیکن کوئی امریکی اہلکار زخمی نہیں ہوا۔

صدر جو بائیڈن نے امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کے نام خط میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 4 اپریل، 18اپریل اور 3 مئی کو بلد فوجی اڈے پر،4 اپریل کو بغداد کے قریب سفارتی انکلیو اور 24 مئی کو عین الاسد ہوائی اڈے پر راکٹ حملے کیے گئے۔ اس کے علاوہ 14 اپریل کو اربیل میں امریکی تنصیبات پر ڈرون سے حملہ کیا گیا جبکہ 8 مئی کو بشور ایئر بیس اور 10مئی کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کیا گیا۔

امریکی صدر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں سے امریکا اور اتحادی افواج کے اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

امریکی ایوان نمائندگان کے بعض اراکین نے کانگریس سے باضابطہ منظوری کے بغیر ان فضائی حملوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملوں سے قبل صدر بائیڈن کو کانگریس سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں