1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر اسلحہ خریدنے پر اقوام متحدہ کی عائد پابندیاں ختم

19 اکتوبر 2020

ہتھیاروں کی خریدوفروخت کے حوالے سے 2007 سے اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندی ختم ہوگئی ہے، تہران نے اسے امریکا کے مقابلے میں ایک بڑی سیاسی کامیابی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3k7Aw
Iran Revolutionsgarden in Teheran
تصویر: Getty Images/AFP

ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب اپنی دفاعی ضرورتوں کے تحت ہتھیار خریدنے کے لیے آزاد ہے کیونکہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس کے خلاف ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے متعلق عائد کردہ پابندی اتوار کو ختم ہوگئی۔

تہران نے تاہم اعلان کیا کہ وہ ہتھیاروں کی خریداری کے لیے بے تاب نہیں ہے اور نہ ہی وہ اپنی دفاعی شعبے میں 'بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں‘ کو کوئی جگہ دے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا”دنیا کے ساتھ ایران کے دفاعی تعاون کا آج معمول کے مطابق بحال ہوجانا تکثریت کے کاز اور ہمارے خطے میں امن اور سلامتی کی جیت ہے۔"

جواد ظریف کے اس تبصرہ کے ساتھ ہی ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا۔ جس  میں کہا گیا ہے کہ”اسلامی جمہوریہ ایران آج سے اپنی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کسی بھی طرح کے ضروری ہتھیار اور آلات، کسی قانونی پابندی کے بغیر، کسی سے بھی خرید سکتا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران اپنی پالیسیوں کی بنیاد پر دفاعی ساز و سامان ایکسپورٹ کرسکتا ہے۔

تاریخی دن

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2007 میں ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے سلسلے میں پابندیاں عائد کردی تھیں۔ 2015 میں امریکا، فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک طویل مدتی جوہری معاہدہ کیا تھا، اسی معاہدے کی شرائط کے مطابق ایران پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے سلسلے میں عائد پابندیاں اتوار کو ختم ہوگئیں۔ اس معاہدے کا اصل مقصد ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں میں کچھ نرمی دینے کے عوض اسے نیوکلیائی صلاحیت حاصل کرنے سے باز رکھنا تھا۔

لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد سے ہی واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔  2018 میں امریکا یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہو گیا۔

 ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر ہتھیاروں کی خریدو فروخت کے سلسلے میں عائد پابندی کی مدت میں توسیع کرنے پر زور دیا تھا لیکن اگست میں واشنگٹن کو اس وقت زبردست دھچکا لگا جب وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسلحہ کی پابندی کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے میں ناکام رہا۔

جاوید ظریف نے ”اسے بین الاقوامی برادری کے لیے ایک تاریخی دن" قرا ردیتے ہوئے کہا کہ دنیا نے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جوہری معاہدے کی تضحیک کرنے کی امریکا کی کوششوں کو مسترد کردیا ہے۔

نئی پیش رفت سے متعلق ایران نے کہا کہ اب وہ اپنے ملک کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے روایتی ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں ایک مرتبہ پھر آزاد ہے۔ تہران نے تاہم زور دے کر کہا کہ 'ایران کی دفاعی پالیسی میں 'غیر روایتی ہتھیاروں، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور روایتی ہتھیاروں کی خریداری کے لیے بے تابی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں متنبہ کیا کہ ایران کو اسلحہ کی فروخت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ذاتی طور پر کسی ایسے فرد یا ریاست کے خلاف پابندی لگائے گا جو ایران کے ساتھ روایتی اسلحہ کی فراہمی، فروخت اور منتقلی میں تعاون کرے گا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ''ہر وہ قوم جو مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خواہاں ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتی ہے اسے ایران کے ساتھ ہتھیاروں کے لین دین سے گریز کرنا چاہیے۔"

ج ا / ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں