1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایبولا وائرس کانگو جا پہنچا

ندیم گِل25 اگست 2014

مغربی افریقہ میں پھیلی ایبولا کی وبا اب کانگو جا پہنچی ہے۔ وہاں پیر پچیس اگست کو دو مریضوں میں اس وائرس کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم کانگو حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کیسز کا خطے میں پھیلی وبا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1D0Ai
تصویر: Sia Kambou/AFP/Getty Images

کانگو کے وزیر صحت فیلیکس کابانگے نومبی کا کہنا ہے کہ آٹھ افراد کے طبی معائنوں کے بعد دو میں ایبولا وائرس پائے جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’نتائج مثبت آئے ہیں۔ کانگو میں ایبولا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔‘‘

بعدازاں انہوں نے سرکاری ٹیلی وژن پر باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آر کانگو میں ایبولا کی وبا پھیلنے کا ساتواں واقعہ ہے۔ وہاں پہلی مرتبہ 1976ء میں دریائے ایبولا کے قریب یہ وبا پھیلی تھی۔

تاہم فیلیکس کابانگے نے یہ بھی کہا کہ ان کے ہاں سامنے آنے والے کیسز کا مغربی افریقہ میں پھیلی وبا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ڈاکٹر وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق کانگو کے متاثرہ علاقے میں امداد کی فراہمی کے لیے طبی عملہ روانہ کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ سیرا لیون میں کام کرنے والا اس کا ایک کارکن بھی اس وائرس کا شکار ہو گیا ہے۔ سیرا لیون میں ہی کام کرنے والے برطانیہ کے ایک طبی کارکن کو بھی اس بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد لندن کے ایک ہسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے۔

Liberia Ebola 24.08.2014
مغربی افریقہ میں ایبولا کے باعث تقریباﹰ پندرہ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: John Moore/Getty Images

برطانوی محکمہ صحت کے مطابق مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اسے رائل فری ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اس مریض کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی جسے رائل ایئر فورس کے ایک طیارے کے ذریعے سیرا لیون سے برطانیہ منتقل کیا گیا۔ سیرا لیون میں ایبولا کے نتیجے میں تین سو بانوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایبولا کا کوئی علاج نہیں ہے۔ البتہ ایک تجرباتی دوا ZMappسامنے آئی ہے جسی کی محض پانچ خوراکیں ہی دستیاب تھیں جو چھ متاثرین کو دی گئی ہیں۔ ان میں سے دو امریکی طبی کارکن تھے جو صحت یاب ہو چکے ہیں، تین افریقی ڈاکٹروں کی حالت بہتر ہو رہی ہے جبکہ اسپین کے ایک مسیحی رہنما کی موت واقع ہو چکی ہے۔

اُدھر جاپان نے مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کی وبا کے خلاف ایک اینٹی انفلواِنزا دوا فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے جو ممکنہ طور پر ایبولا کے خلاف کارگر ہو سکتی ہے۔ جاپانی کابینہ کے چیف سیکریٹری یوشیہائیڈ سوگا نے یہ اپنی حکومت کی جانب سے اس پیش کش کا اعلان پیر کو کیا۔

یہ اینٹی انفلواِنزا دوا فیوجی فلم ہولڈنگز کارپوریشن کی ایک ذیلی کمپنی نے تیار کی ہے۔ ٹوکیو حکام کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی درخواست پر یہ دوا کسی بھی وقت فراہم کی جا سکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے اس وائرس کے خلاف کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس وقت سیرا لیون، گنی، لائبیریا اور نائجیریا میں اس وائرس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی ایک ہزار چار سو ستائیس ہو چکی ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔