اہم یمنی شہر پر قبضے کے لیے حوثی باغیوں کے شدید حملے
24 مئی 2015ڈی پی اے کے مطابق یمن کے تیسرے سب سے بڑے شہر پر قبضے کے لیے باغیوں کی کوششیں اس لیے بھی شدید ہیں کیوں کہ اس شہر پر قبضے کے ذریعے ایک طرف تو شیعہ باغی اس شاہراہ کا کنٹرول سنبھال لیں گے، جو عدن شہر کی جانب جاتی ہے اور دوسری طرف خلیج بابت مندب کا علاقہ بھی ان باغیوں کی دسترس میں آ جائے گا۔
حوثی شیعہ باغی اور ان کے اتحادی فوجی یونٹ رواں برس مارچ سے تعز شہر پر قبضے کے لیے کوشاں ہیں، تاہم عالمی سطح پر مسلمہ یمنی حکومت اور صدر منصور ہادی کے حامیوں کی جانب سے انہیں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق حوثی باغی اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے علی الصبح ہی سے شہر پر شدید شیلنگ کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ ایک مقامی شہری نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’اس شیلنگ کی وجہ سے درجنوں عام شہری ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔ شیلنگ جاری ہے، اس لیے متاثرین کی حتمی تعداد بتانا مشکل ہے۔‘‘
سعودی قیادت میں اتحادی فورسز کی جانب سے مسلسل فضائی حملوں کے باوجود حالیہ کچھ عرصے کے دوران حوثی باغیوں نے تعز شہر کی جانب پیش قدمی کی ہے۔ یمن کے شمال سے تعلق رکھنے والے حوثی باغی اب ملک کے زیادہ تر علاقے پر قابض ہو چکے ہیں، جس میں دارالحکومت صنعاء بھی شامل ہے۔
مارچ کے آخر میں سعودی عرب نے اپنے اہم اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود حوثی باغی صدر منصور ہادی کے عارضی دارالحکومت عدن کی جانب پیش قدمی میں کامیاب رہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ منصور ہادی کو عدن چھوڑ کر سعودی عرب میں پناہ لینا پڑی۔
یمنی تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ نے 28 مئی کو جنیوا میں ایک امن کانفرنس کا اہتمام بھی کیا ہے، تاہم جلاوطن یمنی حکومت نے اس کانفرنس میں شرکت سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ جب تک حوثی شیعہ باغی اپنے زیرقبضہ علاقوں سے نکل نہیں جاتے، اس وقت تک ان سے امن بات چیت نہیں ہو گی۔ دوسری طرف حوثی باغیوں نے اس امن بات چیت میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔