1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں تارکین وطن پر جنسی حملوں کے الزامات

عاطف توقیر روئٹرز
14 ستمبر 2017

اٹلی میں تارکین وطن پر عائد کیے جانے والے یہ الزامات کہ وہ خواتین پر جنسی حملوں میں ملوث ہیں، مہاجرین مخالف جذبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اٹلی میں یہ معاملہ آئندہ برس کے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2jyuO
Italien ausgeräumter Palast am Unabhängigkeitsplatz
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/P. Cortellessa

مہاجرین مخالف رہنما ملک کی بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ مہاجرین کے معاملے میں نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مہاجرین مخالف جماعتوں کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے اٹلی میں جرائم کی شرح بڑھی ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے درمیان قریب چھ لاکھ تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں، جن میں بڑی تعداد براعظم افریقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔

جرمنی، جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے میں افغان مہاجر پر مقدمہ

مسلح گروہ ’بریگیڈ 48‘ مہاجرین کو یورپ جانے سے روک رہا ہے

جرمن شہروں میں مہاجرین کی شکایات کے لیے خصوصی محتسب

 

رواں ہفتے اطالوی پولیس نے روم میں فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کو ریپ کرنے کے الزام میں ایک بنگلہ دیشی شخص کو گرفتار کیا تھا۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعت نادرن لیگ کے سربراہ ماتیو سالوینی نے اسی تناظر میں اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’یہاں ایسے بہت سے لوگ ہیں، میں ان میں سے بہت سوں کو واپس بھیجوں گا۔‘‘

روم میں جنسی زیادتی کے اس واقعے سے دو ہفتے قبل چار افریقی تارکین وطن نے ایک نوجوان پولستانی سیاح کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ ان مبینہ حملہ آوروں میں تین کی عمریں اٹھارہ برس سے کم ہیں۔

بحیرہ روم میں سرگرم امدادی اداروں پر فرنٹیکس کے الزامات

ایک اور واقعے میں ایک خاتون کے ساتھی کو چند نوجوانوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جب کہ پیرو سے تعلق رکھنے والی ایک ٹرانس جینڈر خاتون نے انہی چار افریقی نوجوانوں کی جانب سے اجتماعی جنسی زیادتی کی رپورٹ درج کروائی تھی۔

ان چار حملہ آوروں کے گینگ کا لیڈر سیاسی پناہ کا متلاشی کانگو سے تعلق رکھنے والا ایک شخص تھا، جسے انسانی بنیادوں پر اٹلی میں رہائش کی اجازت دی گئی تھی۔ دیگر ملزمان میں سے دو کا تعلق مراکش سے ہے، جب کہ ایک نائجیرین شہری ہے۔

بدھ کے روز اطالوی اخبار ریپبلکا میں جاری کردہ ایک سروے میں بتایا گیا تھا کہ قریب 46 فیصد اطالوی شہری تارکین وطن کو اپنی جان کے لیے خطرہ اور امن عامہ میں نقص کا سبب سمجھتے ہیں۔ فروری میں کرائے گئے ایسے ہی ایک سروے میں یہ تعداد 40 فیصد تھی۔