انسانی حقوق کی محافظ خواتین کو بھی ’حملوں کا سامنا‘
29 نومبر 2019دنیا بھر میں انسانی حقوق کی محافظ خواتین کا عالمی دن ہر سال انتیس نومبر کو منایا جاتا ہے۔ اس سال اس خاص دن کے موقع پر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں واضح کیا کہ انسانی حقوق کی محافظ خواتین کا استحصال جاری ہے۔ ان خواتین کو ان کی کوششوں کی وجہ سے دھمکیاں دینے، ڈرانے دھمکانے، اور مجرمانہ حملوں کا نشانہ بنانے کے علاوہ ہلاک کر دینے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل کومی نائیڈو نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی مخافظ خواتین کو ان کی جدوجہد کی وجہ سے مجرمانہ حملوں کا سامنا ہے جو ان کے خلاف امتیازی رویوں کا کھلا ثبوت ہے۔ نائیڈو کے مطابق اگر کوئی خاتون کسی نسلی اقلیت سے تعلق رکھتی ہو، تو حالیہ برسوں میں دیکھنے جانے والے رجحان کے مطابق اسے سیاسی مخالفت، مذہبی نفرت اور پرتشدد گروپوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس تنظیم نے ایسے اقلیت گروپوں میں مقامی آبادی، غرباء، ہم جنس پسندوں، ٹرانس جینڈر افراد اور سیکس ورکرز کو بھی شمار کیا۔ ایمنسٹی کے مطابق ہر قسم کی پیش رفت اور خواتین کے حقوق کی تحریکوں کے باوجود انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے سرگرم خاتون کارکنوں کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اس دباؤ کی ایک بڑی وجہ ایسی خواتین کا اگلی صفوں میں ہونا یا آ جانا بھی بنا۔
ایمنسٹی نے آج انتیس نومبر کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی خواتین کو دیگر کارکن اور معاشرتی طبقات تحفظ فراہم کریں۔ اس تناظر میں رپورٹ میں پولینڈ کی مثال بھی دی گئی ہے، جہاں خواتین کو اسقاط حمل پر عائد پابندیوں اور مہاجرین مخالف پالیسیوں کے خلاف اور خواتین کے حقوق اور ماحول دوستی کے حق میں جدوجہد کے باعث حملوں کا سامنا رہا۔
اس رپورٹ میں ایمنسٹی نے عرب ریاستوں بحرین اور مصر کے حوالے بھی دیے ہیں، جہاں ان خواتین پر جنسی تشدد بھی کیا گیا جو انسانی حقوق کی حفاظتی تحریکوں میں شریک رہی ہیں۔ اسی طرح کئی ممالک میں خواتین کو خاندانی عزت و وقار کے نام پر گھریلو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ عائلی تنازعات میں بہت سی عورتوں کو ان کے بچوں سے جبراﹰ دور بھی رکھا جاتا ہے۔
چیز ونٹر (ع ح ⁄ م م)