امسالہ معاشیات کے نوبل انعام کا اعلان
14 اکتوبر 2024رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے پیر 14 اکتوبر کو امسالہ معاشیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرون ایسیموگلو، سائمن جانسن اور جیمز رابنسن کو ''اداروں کی تشکیل کے طریقوں اور معاشرتی خوش حالی پر ان کے اثرات کے بارے میں تحقیق کرنے پر اس انعام سے نوازا گیا ہے۔‘‘
یہ باوقار ایوارڈ الفریڈ نوبل کی یاد میں ہر سال اقتصادی تحقیق میں نمایاں کار کردگی پر دیا جاتا ہے۔ اس سال نوبل انعامات کی تقسیم کا یہ آخری انعام ہے۔ نوبل انعام کے ساتھ 11 ملین سویڈش کراؤن کی رقم بھی بطور انعام دی جاتی ہے جو 1.1 ملین ڈالر بنتی ہے۔
جرمن کتابی صنعت کا امن انعام بھارتی معیشت دان امرتیا سین کے نام
اس سال کے معاشیات کے نوبل انعام کے حقدار قرار پانے والوں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے اکنامک سائنسز کی کمیٹی کے چیئرمین جیکب سوینسن نے کہا،''مختلف ممالک کے درمیان پائے جانے والے آمدنی میں وسیع فرق کو کم کرنا ہمارے وقت کے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔ انعام حاصل کرنے والے محققین نے اس سلسلے میں سماجی اداروں کی اہمیت کا اور ان کی تشکیل کے طریقوں کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔‘‘
معاشیات کا نوبل انعام، برطانوی ماہر کے نام
معاشیات کے نوبل انعام کی نوعیت
معاشیات کا نوبل ایوارڈ دراصل ابتدائی طور پر سائنس، ادب اور امن کے لیے دیے جانے والے انعامات کی فہرست میں شامل نہیں تھا، جنہیں ڈائنامائیٹ کے موجد اور بزنس مین الفریڈ نوبل کی خواہش پر دیا جاتا ہے، اور جس کا سلسلہ 1901ء سے جاری ہے۔ معاشیات کے شعبے میں نوبل انعام دینے کا سلسلہ 1968ء میں شروع ہوا جس کے لیے فنڈنگ سویڈش سینٹرل بینک کی طرف سے کی جاتی ہے۔
گزشتہ سال ہارورڈ کی معاشی تاریخ دان کلاڈیا گولڈن نے یہ باوقار انعام جیتا تھا۔ کلاڈیا کی تحقیق کا موضوع لیبر مارکیٹ میں مردوں اور عورتوں کے درمیان اجرت اور مزدوری میں عدم مساوات کی وجوہات تھا۔
اکنامکس کا نوبل انعام امریکی ریسرچرز کے نام
امریکی ماہرین تعلیم کا غلبہ
روایتی طور پر معاشیات کے نوبل انعامات پر امریکی ماہرین تعلیم کا غلبہ رہا ہے۔ اس سلسلے کے آغاز کے بعد سے اب تک نوبل انعامات، خاص طور سے سائنسی شعبوں میں اس انعام کو جیتنے والوں میں امریکہ میں مقیم محققین کا غلبہ رہا ہے۔
ک م/ا ب ا(روئٹرز)