1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمامریکہ

امریکی شخصیت کے قتل کی سازش میں پاکستانی پر فرد جرم عائد

12 ستمبر 2024

امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایران سے مبینہ روابط رکھنے والے پاکستانی شہری آصف رضا مرچنٹ پر کسی امریکی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو قتل کا منصوبہ بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی۔

https://p.dw.com/p/4kXUx
امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ
امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ آصف رضا مرچنٹ کے خلاف دہشت گردی اور قتل کرانے کے الزامات کے شواہد موجود ہیںتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری وکلا نے بدھ کو آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عراق میں امریکہ کے حملے میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے امریکہ میں سرکاری حکام کے قتل کی مبینہ منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ امریکہ میں کرائے کا قاتل تلاش کر رہے تھے تاکہ وہ کسی سیاسی شخصیت یا سرکاری عہدیدار کو نشانہ بنا سکے۔

امریکہ میں پاکستانی شخص پر قتل کی سازش کا الزام

انہوں نے کہا کہ جس طرح آصف رضا مرچنٹ کے خلاف دہشت گردی اور قتل کرانے کے الزامات کے شواہد موجود ہیں۔ اسی طرح ہر اس شخص کا احتساب کیا جائے گا جو امریکہ کے خلاف ایران کی مہلک سازشوں کا حصہ بنے گا۔

خیال رہے ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے دیگر ممالک میں آپریشنز کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو امریکہ نے عراق میں 2020 میں ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ ایرانی حکام مسلسل یہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ وہ قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے۔

ایرانی حکام مسلسل یہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ وہ قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے
ایرانی حکام مسلسل یہ دھمکیاں دیتے رہے ہیں کہ وہ قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گےتصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

اس بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

امریکی محکمہ انصاف کی ویب سائٹ پر 11 ستمبر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق "گذشتہ روز آصف مرچنٹ پر امریکی سرزمین پر کسی سیاست دان یا امریکی سرکاری عہدیدار کو قتل کرنے کی سازش کے تحت، ملکی حدود سے ماورا دہشت گردی کا عمل انجام دینے اور کرائے کے قاتل کے طور پر کام کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا۔"

اس میں مزید کہا گیا کہ "قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کسی بھی حملے سے پہلے ہی اس سازش کو ناکام بنا دیا۔"

بیان کے مطابق آصف مرچنٹ کو جولائی 2024 میں گرفتار کرکے ان پر مقدمہ درج کیا گیا۔ انہیں حراست میں لینے کا حکم دیا گیا تھا اور فی الحال وہ وفاق کی تحویل میں ہیں۔

ایران خود صدر ابراہیم رئیسی کی موت کا ذمہ دار ہے، امریکہ

اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا، "محکمہ انصاف ہمارے ملک کے سرکاری عہدیداروں کو نشانہ بنانے اور ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی ایران کی کوششیں برداشت نہیں کرے گا۔"

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر ورے کا کہنا تھا، "یہ خطرناک قتل کی سازش مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری نے تیار کی تھی، جن کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور یہ بالکل ایرانی حکومت کی حکمت عملی کے مطابق ہے۔ کسی سرکاری عہدیدار یا کسی بھی امریکی شہری کو قتل کرنے کی غیر ملکی ہدایت پر کی جانے والی سازش ہماری قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور ایف بی آئی کی پوری طاقت اور وسائل سے اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔ امریکیوں کو دہشت گردوں سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔"

ايرانی حمايت يافتہ جنگجو تنظيمیں اور ملیشیا گروپ

کرائے کے قاتل دراصل ایف بی آئی کا ایجنٹ

آصف مرچنٹ نے جن کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی وہ دراصل ایف بی آئی کے خفیہ ایجنٹ تھے۔

امریکی حکام کئی سالوں سے خبردار کرتے رہے ہیں کہ ایران 2020 میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔ اس حملے کا حکم ٹرمپ نے اس وقت دیا تھا جب وہ صدر تھے۔

 2022 میں محکمہ انصاف نے بولٹن کے قتل کی ناکام سازش میں ملوث ایک ایرانی کارکن شہرام پورصافی، جو ابھی تک مفرور ہیں، پر فرد جرم عائد کی تھی، جن کے متعلق محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ انہوں نے جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے امریکہ میں ایک شخص کو تین لاکھ ڈالر ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

امریکہ کا ایران پر جان بولٹن کو قتل کرنے کی سازش کا الزام

آصف مرچنٹ کو امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ امریکہ چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

آصف مرچنٹ کی گرفتاری کی خبر سامنے آنے کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے واشنگٹن سے رابطے میں ہیں۔

آصف مرچنٹ کی گرفتاری کے معاملے پر اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے کہا تھا کہ "اسے امریکی حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔" مشن نے کہا تھا، "یہ بات واضح ہے کہ یہ طریقہ کار قاسم سلیمانی کے قاتل کا پیچھا کرنے کی ایرانی حکومت کی پالیسی کے برخلاف ہے۔"

ج ا ⁄ ص ز ( اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)