1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکی رپورٹ: افغانستان سے اپنی ہی افواج کے انخلاء پر تنقید

1 جولائی 2023

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلد بازی میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے سنگین نتائج پر غور ہی نہیں کیا گیا۔ اس رپورٹ میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء پر سخت تنقید بھی کی گئی۔

https://p.dw.com/p/4TIt9
Marokko | Training der US Armee
تصویر: U.S. Army/picture alliance

اس رپورٹ میں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2021 میں افواج کو افغانستان سے نکالنے کے ناکافی اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی اس رپورٹ کے مطابق جب اگست 2021 میں امریکی افواج افغانستان سے نکل رہی تھیں تو انخلاء کی اس کارروائی سے پہلے اور بعد میں کئی غلطیاں سرزد ہوئیں۔ گزشتہ روز جمعے کو شائع کی جانے والی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا، ''دونوں صدور کے افغانستان میں فوجی مشن ختم کرنے کے فیصلے کے افغان حکومت کی سلامتی کے لیے سنگین نتائج مرتب ہوئے ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے کہنے پر 'افغانستان آفٹر ریویو ایکشن‘ نامی یہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔اس رپورٹ کے شائع ہونے سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے لیے بھی کافی ساری مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور بائیڈن، دونوں صدور کی انتظامیہ میں شامل تجربہ کار افراد نے اس امر پر کم ہی غور کیا تھا کہ عجلت میں افواج کو افغانستان نکالنے کے کتنے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ تیار نہیں تھا

85 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ کے ابھی صرف 24 ہی صفحات عام کیے گیے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے اس دوران واضح فیصلہ سازی کا فقدان دکھائی دیا اور بحران سے نمٹنے کے لیے مناسب انتظامات بھی نہیں کیے گئے۔

اس رپورٹ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ امریکہ طالبان کا مقابلہ کرنے کے لیے اور بحرانی حالات سے نمٹنے کی اپنی ٹاسک فورس کو بڑھانے میں بھی ناکام رہا۔ اس کے علاوہ تمام تر حالات کا جائزہ لینے اور ہنگامی یا فوری جواب دینے کے لیے کسی تجربہ کار سفارت کار کی تعیناتی بھی نہیں کر پایا، جو ایک اور بڑی ناکامی ہے۔

طالبان سے لڑنے والی افغان خواتین کا غیر یقینی مستقبل

نام لیے بغیر اس رپورٹ میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پر بھی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر وہ چاہتے تو یہ کارروائیاں زیادہ بہتر انداز میں کی جا سکتی تھیں۔

وائٹ ہاؤس کا موقف

اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد جب صدر بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ان غلطیوں کو تسلیم کریں گے؟ تو انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا، ''یاد کریں کہ میں نے افغانستان کے بارے میں کیا کہا تھا؟ میں نے کہا تھا کہ القاعدہ وہاں موجود نہیں ہو گی۔ میں نے کہا تھا کہ ہم اس سلسلے میں طالبان سے مدد لیں گے۔ لیکن اب کیا ہو رہا ہے؟ کیا حالات ہیں؟ یہ سب آپ پریس میں پڑھ سکتے ہیں۔ میں ٹھیک تھا۔‘‘

اپریل میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس میں 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے عمل کا تجزیہ کیا گیا تھا اور یہ رپورٹ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ریویو اور پینٹاگون کی اسی نوعیت کے ایک جائزے پر مبنی تھی۔

وائٹ ہاؤس کی اس رپورٹ میں عجلت میں کیے جانے والے انخلاء کے اس عمل کا دفاع کیا گیا تھا اور اس دوران پیدا ہونے والی افراتفری کی ذمہ داری ٹرمپ انتظامیہ پر ڈالی گئی تھی۔

ر ب / ا ا (روئٹرز)