1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الجزائر نے مراکش سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے

25 اگست 2021

الجزائر نے منگل کے روز مراکش سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے۔ الجزائر کا الزام ہے کہ اس کا پڑوسی اس کے خلاف ” مخاصمانہ سرگرمیوں" میں ملوث ہے لیکن مراکش ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3zSFj
الجزائر کے وزیر خارجہ رمطان لعمامرۃ
الجزائر کے وزیر خارجہ رمطان لعمامرۃتصویر: Fateh Guidoum/AP/picture alliance

الجزائر نے اپنے پڑوسی ملک مراکش پر اپنے خلاف” مخاصمانہ سرگرمیوں" کا الزام لگاتے ہوئے منگل کے روز سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ مغربی صحارا کے تنازعے پر دونوں ممالک دہائیوں سے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا ہیں اور باہمی تصادم کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات مسلسل کشیدہ ہوتے جارہے تھے۔

الجزائر کے وزیر خارجہ رمطان لعمامرۃ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مراکش الجزائر کے عہدیداروں کے خلاف پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر کا استعمال کررہا ہے اور ایک علیحدگی پسند گروپ کی مدد اور باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

الجزائر نے گزشتہ ہفتے، کسی ثبوت کے بغیر، دعوی کیا تھا کہ اس کے جنگلوں میں لگنے والی بھیانک آگ کے پیچھے مراکش کے حمایت یافتہ گروپوں کا ہاتھ ہے جنہیں وہ دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

لعمامرۃ نے کہا،” الجزائر نے مراکش کے ساتھ آج(منگل) سے سفارتی تعلقات ختم کرلینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراکش نے الجزائر کے خلاف اپنی مخاصمانہ سرگرمیاں کبھی بھی بند نہیں کیں۔"

امریکی اسرائیلی وفد مراکش کے تاریخی دورے پر

الجزائر کے وزیر خارجہ نے تاہم کہا کہ سفارتی تعلقات منقطع ہوجانے کے باوجود دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے قونصل خانے کھلے رہیں گے۔

Marokko | Israels Außenminister Lapid in Marokko
الجزائر کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اسرائیل مراکش کو فوجی امداد فراہم کرسکتا ہےتصویر: Jalal Morchidi/AA/picture alliance

’یکسر غیرمنصفانہ فیصلہ‘، مراکش

مراکشی وزارت خارجہ نے الجزائر کے اقدام کے جواب میں ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا،” گوکہ یہ پوری طرح غیر منصفانہ فیصلہ ہے لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران الجزائر کا جو رویہ دیکھنے کو ملا ہے اس کے مدنظر حسب توقع ہے۔"

بیان میں کہا،” جن الزامات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے، مراکش ان جھوٹے، بلکہ بے بنیاد الزامات کی پرزور تردید کرتا ہے۔"  اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مراکش کی مملکت ہمیشہ ” الجزائر کے عوام کے لیے ایک وفادارشریک کار  رہے گی۔

مغربی صحارا کا تنازعہ کیا ہے؟

علاقائی تنازعات کی وجہ سے دونوں شمالی افریقی ملکوں کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدہ ہیں۔

مراکش مغربی صحارا کے ایک بڑے حصے پر اپنا دعوی کرتا ہے جبکہ الجزائر پولیساریو فرنٹ کی حمایت کرتا ہے۔ یہ گروپ مغربی صحارا پر مراکش کے کنٹرول کے خلاف ہے اور اس کے ایک بڑے حصے اور بنجر علاقے پر اس کا قبضہ ہے۔

گوکہ مراکش مغربی صحارا کے ایک بڑے حصے پر اپنا دعوی تو کرتا ہے لیکن بین الاقوامی برادری نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔

الجزائر اور مراکش دونوں ہی مغربی صحارا پر اپنا دعوی کرتے ہیں
الجزائر اور مراکش دونوں ہی مغربی صحارا پر اپنا دعوی کرتے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی صحارا پر مراکش کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اسی وعدے کی وجہ سے رباط نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کیے تھے۔

اس پیش رفت کی وجہ سے الجزائر کو یہ خدشہ لاحق ہوگیا تھا کہ اسرائیل مراکش کو فوجی امداد فراہم کرسکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی کے اثرات دیگر مقامات پر بھی دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔ یورپی ملکوں نے بھی مراکش کے دعووں کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

وہ ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اب تک نہیں ہیں

الجزائر میں نوآبادیاتی دور کے مظالم پر معافی نہیں مانگیں گے، فرانس

ایک برس قبل جب ایک ہسپانوی ہسپتال نے پولیساریو فرنٹ کے رہنما براہم غالی کا علاج کیا تو مراکش نے اس کے جواب میں ہسپانوی انکلیو سیوتا کے ساتھ ملحق اپنی سرحد کو کھول دیا جس کی وجہ سے ہزاروں مہاجرین سرحد پار کرگئے۔

 مغربی صحارا کے تنازعے پر یورپی موقف کی وجہ سے مراکش نے مئی میں برلن سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا تھا۔

گوکہ مراکش اور الجزائر کے درمیان سن 1994 سے ہی سرحدیں بند ہیں تاہم 1988ء میں سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد سے  حالیہ فیصلے سے قبل تک سفارتی تعلقات کبھی منقطع نہیں ہوئے تھے۔

ج ا/  ک م (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

’جہاں مسلمان اور یہودی دونوں ہی خوش تھے‘