1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

افغانستان: اقوام متحدہ میں امریکہ اور روس میں تکرار

3 مارچ 2022

افغانستان میں اقوام متحدہ کا  کردار کیا ہونا چاہیے اس حوالے سے امریکہ اور روس نے مختلف نظریات پیش کیے ہیں۔ امریکہ نے اس حوالے سے چین کے موقف پر بھی شدید نکتہ چینی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/47vnX
Afghanistan Kabul | Protest für Freigabe der eingefrorenen Geldmittel
تصویر: Bilal Guler/AA/picture alliance

سلامتی کونسل میں بدھ کے روز امریکہ اور روس نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے کردار کے حوالے سے مخالف نقطہ نظر پیش کیے۔ واشنگٹن نے افغانستان میں انسانی حقوق کی مضبوط نگرانی کی حمایت کا مطالبہ کیا تاہم روس نے انسانی بحران کو انسانی حقوق کے ساتھ جوڑنے کے الزام کے ساتھ امریکی شرائط کو مسترد کر دیا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کا منڈیٹ ختم ہونے والا ہے جس کی 17 مارچ تک تجدید کی ضرورت ہے۔ سلامتی کونسل میں اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے امریکہ نے امداد کی بحالی کے حوالے سے انسانی حقوق کی سرگرمیاں چلانے کے لیے اپنی "مضبوط حمایت" پر زور دیا۔

تاہم اقوام متحدہ میں روس کی نائب سفیر اینا ایوسٹگنیوا نے کہا کہ ماسکو، "اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ انسانی حقوق کے جزو کو اس مشن سے زبردستی منسلک کیا جائے۔ ہم انسانی حقوق کی صورت حال کو انسانی ہمدردی اور امداد کی بحالی سے جوڑنے کے خلاف ہیں۔"

روسی سفیر نے امریکہ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے مشن کو، "ان لوگوں کے مفادات کی تکمیل کے لیے ایک قسم کا نگراں نہیں بننے دینا چاہیے جو پیشگی شرائط کے بغیر افغانوں کی مدد کے لیے تیار نہیں ہیں۔"

لیکن اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر جیفری ڈی لاریئنٹس نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ مشن کے انسانی حقوق کی کے کاموں کی نگرانی کرنے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رابطہ کاری کے کردار کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں بچوں اور شہریوں کے تحفظ سے متعلق بات کرتے ہوئے اس پہلو کو اجاگر کیا کہ "عوامی زندگی کے تمام پہلوؤں میں" خواتین کی مساوی شرکت کو فروغ دیا جا نا چاہیے۔ اس موقع پر امریکی سفیر نے افغانستان کے حوالے سے بیجنگ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ چین خود افغان عوام کی مدد پر توجہ دینے کے بجائے امریکی اقدامات پر تنقید کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتا ہے۔

Symbolbild | Unterdrückung von Frauen in Afghanistan
تصویر: Adek Berry/AFP/Getty Images

انہوں نے کہا، "چین اقوام متحدہ میں تعاون کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ لیکن چین نے افغانستان کے لوگوں کی مدد یا علاقائی سلامتی کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے، وہ اس موقف سے میل نہیں کھاتا ہے۔"

واضح رہے کہ چین افغانستان کے حوالے سے بیشتر امریکی پالیسیوں پر شدید نکتہ چینی  کرتا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت جب افغانستان شدید انسان بحران سے دو چار ہے اس وقت واشنگٹن کو اس کے اثاثے منجمد کرنے کے بجائے انہیں یہ رقم مہیا کرنے کی ضرورت تھی تاکہ وہ مالی اعتبار سے اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے۔ چین نے یہ بات کئی بار دہرائی ہے کہ وہ افغان عوام کی رقم ہے اور وہ انہیں ملنی چاہیے۔

سلامتی کونسل میں اجلاس کے آغاز پر افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی ایلچی ڈیبورا لیونز نے اقوام متحدہ سے کہا کہ عالمی برادری طالبان کو الگ تھلگ کیے بغیر ان کے ساتھ بات چیت کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مثبت تبدیلی لانے کا واحد راستہ یہی ہے۔

انہوں نے کہا، "موسم سرما ختم ہونے کو ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شاید ہم قحط اور بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کے اپنے بدترین خوف سے باہر نکل آئے ہیں۔"

اس اجلاس میں روس نے جس انداز امریکی تجاویز کو مسترد کیا اور واشنگٹن نے جس طرح چین پر تنقید کی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں اور مستقبل قریب میں اس پر متحدہ موقف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

ص ز/ ع ت (اے ایف پی، اے پی)

پیسے افغان متاثرین کو دیے جائیں!

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں