افریقی ممالک میں ایم پاکس کے کیسز میں اضافہ
5 اکتوبر 2024عالمی ادراہ صحت کے مطابق براعظم افریقہ کے ممالک میں ایم پاکس کے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب یہ وبا اُن ممالک تک بھی پھیل چکی ہے، جو پہلے اس سے محفوظ تھے۔
ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی افریقی ملک گنی میں پہلی بار ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
تاہم وسطی افریقہ کا ملک ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
کانگو میں بیماریوں کی تشخیص کے لیے جانچ کی سہولیات ناکافی ہیں۔ اس کے باعث بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں صرف 37 فیصد افراد کا ہی ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں، جن افراد کا ٹیسٹ کیا گیا، ان میں سے تقریباً 55 فیصد میں ایم پاکس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
تمام ممالک مشتبہ کیسز کی تعداد کے حوالے سے عالمی ادراہ صحت کو آگاہ کرتے ہیں۔ تاہم جانچ کی سہولیات ناکافی ہونے کے باعث موجودہ اعداد و شمار جزوی طور پر ہی درست ہیں، جس کے باعث وبا کی شدت اور پھیلاؤ کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔
عوام کو اس وبا کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے لیے چلائی جانے والی مہم کے باعث لوگوں میں بیماری کی علامات کے حوالے سے فکر و تشویش بڑھ رہی ہے۔ اس وجہ سے زیادہ تر لوگ جلد پر دانے اور نشانات نمودار ہونے کے صورت میں فوری طور پر ہسپتال کا رُخ کرتے ہیں۔
رواں سال 22 ستمبر تک، صرف ایک ہفتے کے دوران ایم پاکس کے مشتبہ کیسز کی تعداد سات فیصد اضافے کے ساتھ 31500 تک جا پہنچی۔
کانگو کے ہمسایہ ملک برونڈی میں بھی ایم پاکس کے کافی کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ جولائی میں ایم پاکس کے کیسز میں اضافے کے بعد سے برونڈی میں 1879 مشتبہ کیسز سامنے آئے، جن میں سے 80 فیصد کیسز 12 اگست کے بعد رپورٹ ہوئے۔
برونڈی میں کانگو کی نسبت بہت زیادہ جانچ کی جاتی ہے۔ وہاں تقریباً 93 فیصد مشتبہ کیسز کی جانچ کی جاتی ہے۔
جن افراد کی جانچ کی گئی، ان میں سے تقریباً 40 فیصد میں ایم پاکس کی تصدیق ہوئی۔
مزید برآں وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں تقریباً ایک تہائی پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔
ح ف / ا ا(ڈی پی اے)