اسلام پسند مخالفین کو مٹانے کی کوشش میں ہیں: مصری اپوزیشن کا الزام
مصر میں نئے دستور کے نفاذ کے بعد صدر مرسی اپنی حکومت کے اختیار میں اضافے کی متمنی ہے۔ ایسے میں اپوزیشن نے صدر محمد مرسی کے حامی اسلام پسندوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ حکومت مخالفین کو منظر سے ہٹانے کے متمنی ہیں۔ اپوزیشن کا اشارہ یقینی طور پر اس انکوائری کی جانب ہے، جس کا پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ تین اہم سیاستدانوں کے سیاسی کردار کی جانچ پرکھ کرنے لگا ہے کہ کہیں وہ ریفرنڈم کے لیے پولنگ کے عرصے میں ہونے والے مظاہروں کے دوران مرسی کو اقتدار سے ہٹانے میں ملوث تو نہیں رہے ہیں۔
جن افراد کے خلاف انکوائری شروع کی جائے گی، ان میں عرب ملکوں کی تنظیم عرب لیگ کے سابق سربراہ امر محمد موسیٰ کے علاوہ بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کے سابق سربراہ نوبل انعام یافتہ محمد البرادعی اور بائیں بازو کے حمدین صباحی شامل ہیں۔ نئے دستور کی منظوری کے لیے ریفرنڈم کے مرحلوں کے دوران حمدین صباحی کو بہت شہرت حاصل ہوئی تھی۔ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف شروع ہونے والی تفتیش سے مصر کی سیاسی فضا مزید خراب ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مصری دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ تینوں رہنماؤں نے مظاہروں کے دوران عوام کو بھڑکانے کے علاوہ اشتعال دلایا تھا کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں اور ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کو منصب صدارت سے اتار پھینکیں۔ مرسی کے مخالفین کا خیال ہے کہ اسلام پسندوں کی حکومت کا یہ قدم بھی اپوزیشن کو خاموش کرانے کے حوالے سے ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے مزید کہا ہے کہ عوام کے حقوق کے لیے اور آمرانہ حکومتی انداز کو مسلسل چیلنج کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔ امر موسیٰ اور حمدین صباحی نے محمد مرسی کے حریف امیدواروں کے طور پر صدارتی الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا۔
تین رہنماؤں کے خلاف انکوائری کے حوالے سے مرکزی اپوزیشن اتحاد کے ترجمان حسین عبدالغنی کا کہنا ہے کہ یہ پلان یقینی طور پر اخوان المسلمون نے تراشا ہو گا۔ عبدالغنی کے مطابق حسنی مبارک کی آمرانہ حکومت بھی ایسے ہی طریقوں پر عمل پیرا تھی لیکن وہ ان سے ڈرنے والے نہیں اور اپنے حقوق کے لیے سویلین طریقوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ صدر مرسی جس سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے منصب صدارت تک پہنچے ہیں، وہ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی ہے اور یہ اخوان المسلمون کا سیاسی ونگ خیال کیا جاتا ہے۔ اس جماعت کے ترجمان احمد صوبیح نے حسین عبدالغنی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اب الزامات کی سیاست سے آگے بڑھنے کا وقت ہے۔ صوبیح کے مطابق دفتر استغاثہ میں اخوان المسلمون کے خلاف بھی شکایتیں درج کرائی گئی ہیں۔
مصر میں نئے دستور کا نفاذ تین دن قبل بدھ کے روز صدارتی توثیق کے بعد کیا گیا تھا۔ اس نفاذ کے بعد صدر مرسی نے قوم کے نام خصوصی نشری تقریر میں اپوزیشن کو قومی مصالحتی عمل کے مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ دستور کے نفاذ اور صدارتی دعوت کے بعد اپوزیشن کے تین اہم رہنماؤں کے خلاف انکوائری کو اسلام پسندوں کی حکومت کی دوغلی پالیسی قرار دیا جا رہا ہے۔
مرسی حکومت کے تیار کردہ نئے دستور کے حوالے سے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی کئی شقوں کی زبان انتہائی مبہم اور غیر واضح ہے۔ اپوزیشن کا خیال ہے کہ نیا دستور خواتین کے حقوق کی مناسبت سے پوری طرح ناکام دکھائی دیتا ہے اور اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کے بارے بھی بہت کم شامل ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حسنی مبارک کے خلاف فروری سن 2011 کی عوامی تحریک میں یہ دونوں طبقے واضح طور پر پیش پیش تھے لیکن اب انہیں دستور میں نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
(ah / mm (Reuters