dw.com کے بِیٹا ورژن پر ایک نظر ڈالیے۔ ابھی یہ ویب سائٹ مکمل نہیں ہوئی۔ آپ کی رائے اسے مزید بہتر بنانے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں میں بڑھتی محاذ آرائی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں جمعے کو بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی اہلکار روینہ شمداسانی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس علاقے میں پیدا کشیدہ صورت حال پر پریشانی کا اظہار کیا گیا۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ ماہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں پر تشدد صورت حال میں اضافے نےعالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
جمعہ بائیس اپریل کو یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پتھر پھینکنے والے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی پولیس نے مسجد کے احاطے میں داخل ہو کر آنسو گیس کے شیل داغنے کے ساتھ ساتھ ربڑ کی گولیاں بھی چلائیں۔
عرب لیگ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت سے روکے
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بڑھتے تشدد کو روکنے کے لیے کی گئی۔ مسجد سے دیوار غربیہ یا ویسٹرن وال کے پاس جمع پاس اوور کی عبادت میں مصروف یہودیوں پر فلسطینیوں کی جانب سے پتھر بھی پھینکے گئے تھے۔
ان جھڑپوں میں اضافہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران یہودی مقدس تہوار کی تقریبات کے موقع پر ہوا ہے۔ مصریوں کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کی عید الفصح یا پاس اوور کے سات روزہ تہوار کی شروعات پندرہ اپریل سے ہو چکی ہے اور اس کا اختتام ہفتہ تئیس اپریل کو ہو گا۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ گیارہ زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو علاج کے لیے ہسپتال داخل کیا گیا ہے اور ان میں کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔ معمولی زخمیوں کی فوری مرہم پٹی کر دی گئی تھی۔
حماس اور اسرائیل میں گزشتہ برس کی جنگ کے بعد کی سب سے شدید جھڑپیں
مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس کارروائی کے بعد غزہ پٹی سمیت دوسرے فلسطینی علاقوں میں بھی اشتعال پیدا ہو گیا ہے۔ غزہ کے مسلح گروپوں نے اسرائیلی سرزمین پر راکٹ بھی داغے۔ ان راکٹوں کے جواب میں غزہ میں کچھ مقامات کو اسرائیلی فضائی فوج نے نشانہ بھی بنایا۔ اس کشیدہ صورت حال کو ایک سال قبل کی گیارہ روزہ لڑائی کے بعد سب سے زیادہ پرتشدد قرار دیا گیا ہے۔
ع ح/ ب ج (اے ایف پی)