اسرائیل نے سات دسمبر منگل کے روز اپنی سرحد کے ساتھ محصور غزہ کی پٹی کے آس پاس ایک بہتر حفاظتی رکاوٹ کو مکمل کرنے کا اعلان کیا۔ یہ نئی آہنی دیوار جدید سینسرز سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ زیر زمین پھیلی ہوئی ہے تاکہ عسکریت پسندوں کو سرنگوں کے استعمال سے بھی باز رکھا جا سکے۔
اس دیوار کے ساتھ زمین کے اوپر موجود باڑ، بحری رکاوٹ، ریڈار سسٹم، اور کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے نظام کو مزید بہتر کیا گيا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ یہ نئی آہنی دیوار، ’’اسرائیلی شہریوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرے گی۔‘‘
اس کی تعمیر میں تقریباً سوا دو لاکھ ٹرک کنکریٹ اور تقریبا ڈیڑھ لاکھ ٹن لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیا ہے۔ بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ یہ ’’آہنی دیوار‘‘ 65 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے جو، ’’شدت پسند تنظیم اور جنوبی اسرائیل میں رہنے والوں کے درمیان رکاوٹ کا کام کرے گی۔‘‘
اسرائیل حماس کو روکنا چاہتا ہے
اسرائیلی وزارت دفاع نے تاہم یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ آخر یہ آہنی دیوار زیر زمین کتنی گہری ہے۔ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملوں کو روکنے کے لیے پہلی بار سن 2016 میں اس رکاوٹ اور دیوار کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اسرائیل، یورپی یونین اور امریکا جیسے مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں، جو غزہ کے علاقے میں نہ صرف مقبول ہے بلکہ انتخابات میں بھی کامیاب ہوتی ہے۔
حماس نے سن 2007 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد غزہ کا اقتدار حاصل کیا تھا تب سے اس گروپ کے ساتھ اسرائیل نے چار جنگیں لڑی ہیں۔ اس میں سے حالیہ جنگ اسی برس مئی میں ہوئی تھی۔
لڑائی کے دوران حماس نے سرنگ کے ذریعے جنگجوؤں کو اسرائیل میں داخل کرانے کی کوشش کی تاہم وہ اس میں ناکام رہی تھی۔
حماس کو سن 2014 میں لڑائی کے دوران زیادہ کامیابی ملی تھی جب اس کے جنگجو کئی بار اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
غزہ کا محاصرہ
اسرائیل اور مصر اس علاقے کے اندر آنے اور وہاں سے باہر جانے والے سامان اور لوگوں کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے اور ان کی نگرانی کرتے ہیں۔ عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں بسنے والے تقریباً 20 لاکھ لوگ اس ناکہ بندی کی وجہ سے انتہائی خراب حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اس ناکہ بندی کو ختم کرانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے حماس نے سن 2018 اور سن 2019 میں سرحد کے آس پاس بڑے پیمانے پر مظاہروں کا بھی اہتمام کیا تھا۔ ان پر تشدد مظاہروں کے دوران 200 سے زائد فلسطینی جبکہ ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا تھا اور ہزاروں فلسطینی بھی زخمی ہو گئے تھے۔
ص ز/ ع آ (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
-
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ ب ج، ا ا (اے ایف پی)