1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاایشیا

آسٹریلیا: نابالغوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی زیرغور

10 ستمبر 2024

آسٹریلوی حکومت نے ایک خاص عمر تک پہنچنے سے پہلے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی بات کہی ہے۔ ابھی عمر کی وضاحت نہیں کی گئی ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ حد چودہ سے سولہ برس کے درمیان تک ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4kRyY
ایک بچہ وات کے وقت سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے
حکومت نے ابھی تک عمر کی پوری طرح سے وضاحت نہیں کی ہے، تاہم وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ  14 اور 16 برس کے درمیان تک ہو سکتی ہےتصویر: Ilja Enger-Tsizikov/Zoonar/picture alliance

آسٹریلیا نے دماغی اور جسمانی صحت سے متعلق خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے کم از کم عمر کی حد مقرر کرنے کا ارادہ کیا ظاہر کیا ہے۔

  تاہم ڈیجیٹل حقوق کے حامیوں کی جانب سے اس پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے، جنہوں نے اس بات کی تنبیہ کی ہے کہ اس طرح کے اقدام سے خفیہ قسم کی خطرناک آن لائن سرگرمیاں شروع ہو سکتی ہے۔

سوشل میڈیا ہمیں غریب بنا رہا ہے

لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کے استعمال سے نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس لیے عمر کی حد متعین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البنیز کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت سوشل میڈیا کے لیے کم از کم عمر سے متعلق قوانین متعارف کرانے سے پہلے اسی برس عمر کی تصدیق کا ٹرائل شروع کرنے کا ایک سلسلہ شروع کرنے والی ہے۔

بھارت غیرملکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی مدد کیوں لے رہا ہے؟

حکومت نے ابھی تک عمر کی پوری طرح سے وضاحت نہیں کی ہے، تاہم وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ  14 اور 16 برس کے درمیان تک ہو سکتی ہے، یعنی اس سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈيا کے استعمال کی پابندی عائد ہو گی۔ 

انتھونی البنیز نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے بات چیت میں کہا، "میں بچوں کو ان کے ڈیوائسز سے ہٹا کر انہیں پیدل میدانوں، سوئمنگ پولز اور ٹینس کورٹس پر دیکھنا چاہتا ہوں۔"

انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ وہ حقیقی لوگوں کے ساتھ حقیقی تجربات کا مشاہدہ کریں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ سوشل میڈیا سماجی نقصان کا باعث بن رہا ہے۔"

پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کی ’’ڈیجیٹل محاصرے‘‘ کی شکایت

البنیز نے کہا کہ والدین بھی اپنے بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال سے کافی "پریشان" ہیں اور "بغیر کسی نقشے کے اس پر کام کر رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اپنے فون سے دور رہیں اور کھیل کے میدان میں ہوں۔ میں بھی یہی چاہتا ہوں۔ ہم یہ اقدام اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ اب بہت ہو چکا۔"

سوشل میڈیا کے لوگو
اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا دنیا کی سب سے زیادہ آن لائن آبادیوں میں سے ایک ہے، جس کے 26 ملین افراد میں سے چوتھے یا پانچویں حصے سے زیادہ افراد سوشل میڈیا پر ہیںتصویر: Infinity News Collec/imagebroker/IMAGO

اگر یہ قانون منظور ہوتا ہے، تو آسٹریلیا سوشل میڈیا پر عمر کی پابندی لگانے والا دنیا کا سب سے پہلا ملک ہو گا۔ یورپی یونین سمیت ایسی پچھلی تمام کوششیں اس اعتراض کے سبب ناکام ہو چکی ہیں کہ اس سے نابالغوں کے آن لائن حقوق کم ہو جائیں گے۔

فیس بک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارم نے خود ساختہ کم از کم 13 برس کی عمر کی شرط رکھی ہے، تاہم ٹک ٹاک اور یوٹیوب وغیرہ نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

برطانیہ میں فسادات: کیا نفرت پھیلانے میں غیر ملکی ہاتھ ہے؟

 حکومت اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا دنیا کی سب سے زیادہ آن لائن آبادیوں میں سے ایک ہے، جس کے 26 ملین افراد میں سے چوتھے یا پانچویں حصے سے زیادہ افراد سوشل میڈیا پر ہیں۔

حال ہی میں معاشرے پر سوشل میڈیا کے اثرات کے بارے میں ایک پارلیمانی انکوائری ہوئی تھی، جس میں بعض اوقات نوجوانوں پر اس کے ذہنی صحت کے خراب اثرات اور جذباتی مسائل کا انکشاف ہوا تھا، اس کے بعد ہی حکومت نے عمر کی پابندی کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

سوشل میڈیا پوسٹس پر ایک سعودی استاد کو 20 سال قید کی سزا

فیصلے پر تنقید

تاہم ڈیجیٹل حقوق کے حامیوں کی جانب سے اس پر سخت  ردعمل سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے خفیہ قسم کی خطرناک آن لائن سرگرمیاں شروع ہو سکتی ہے۔

  کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے پروفیسر ڈینیئل اینگس نے آسٹریلیا کی مجوزہ پابندی کو "لاپرواہ"، "مقبولیت پسند" اور "گمراہ کن خلفشار" قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی۔

انگس نے منگل کے روز اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ اس طرح کی پابندی سے "نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا کی بامعنی، صحت مند شرکت سے محروم کر کے، ممکنہ طور پر انہیں کم معیار کی آن لائن جگہوں کی طرف لے جانے کا باعث بنے گا اور سماجی رابطے کے ایک اہم ذریعہ سے دور ہو کر انہیں شدید نقصان پہنچے گا۔"

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

کیا ہمیں جلد ہی سوشل میڈیا پر اپنا مصنوعی ذہانت کا پیدا کردہ جڑواں مل جائے گا؟