یُوکی یا امانو جوہری اداراے کے نئے سربراہ
2 جولائی 2009جوہری سرگرمیوں کے نگران عالمی ادارے میں، سالِ رواں کے مہینے، مارچ سے ڈائریکٹر جنرل کے انتخاب کے حوالے سے تعطل پیدا تھا۔ پانچ ووٹنگ کے مرحلوں میں کوئی امیدوار جیت نہیں سکا تھا۔ ووٹنگ کے چھٹے راؤنڈ میں جنوبی افریقہ کے عبدالصمد منتے کو امکاناً اپنا مؤقف بھرپور انداز میں یا ممبران ملکوں کی رائے کو وہ اپنے حق میں ہموار کرنے میں ناکام رہنے کی بنا پر اُنہیں ہارنا پڑا۔ اِس طرح جاپانی اُمیدوار کے حصے میں کامیابی آئی۔
جاپانی سفارت کار یُوکی یا امانو کو صنعتی اور امیر ملکوں کی حمایت حاصل تھی۔ اُن کو کامیابی کے لئے دو تہائی ووٹنگ کی ضرورت تھی۔ پینتیس میں سے مطلُوبہ تیئیس ووٹ اُن کو چھٹی پولنگ میں حاصل ہوئے۔ امانو نومبر میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے جب نوبل انعام یافتہ محمد البارادئی اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے فارغ ہو جائیں گے۔
جاپانی سفارت کار یُوکی یا امانو نو مئی سن اُنیس سوچھیالیس میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ جاپانی سفارت کار ہونے کے علاوہ بین الاقوامی اداروں کے ملازم بھی رہے۔ آج کل وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں جاپان کے سفیر اور مُستقل نمائندے ہیں۔ اِسی پوزیشن کے بعد اب وہ اِس ادارے کے ڈائریکٹر جنرل چن لئے گئے ہیں۔
باسٹھ سالہ امانو ٹوکیو یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ قانون کی تعلیم کے بعد اُنہوں نے جاپانی وزارت خارجہ میں شمولیت اختیار کی۔ اِس دوران بھی کئی اہم یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کرنے کا موقع اُنہیں ملا۔ وہ اپنے ملک کی وزارت خارجہ میں جوہری ڈویژن کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ کئی دوسرے ملکوں میں واقع جاپانی سفارتخانوں میں کام کرنے کا تجربہ بھی حاصل ہے۔ وہ تیس نومبر سن دو ہزار نو سے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر باقاعدہ کام شروع کریں گے۔