یونیسیف کے 70 برس مکمل
دنیا میں بچوں کے لیے سب سے پرانی تنظیم کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد گیارہ دسمبر 1946ء کو رکھی گئی تھی۔ آج اقوام متحدہ کی سب سے مشہور ایجنسیوں میں سے ایک یونسیف دنیا بھر میں بچوں کے لیے کام کر رہی ہے۔
ہر ایک بچے کے لیے ستر برس
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بین الاقوامی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے بچوں کی مدد کے لیے رکھی تھی۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ خوراک اور صحت تھی۔ آج یہ ادارہ دنیا بھر میں غذائی قلت کے شکار تین ملین بچوں کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
مسلسل مشن
بچوں کے لیے کام کرنے والی دنیا کی یہ سب سے بڑی تنظیم 1955ء تک دنیا کے نوے ممالک میں کام کر رہی تھی۔ یہ تصویر 1958ء میں اس وقت لی گئی جب ایکواڈور میں ایک بچے کا ملیریا ٹیسٹ کیا جا رہا تھا۔ اس وقت ملیریا سے ہونے والی اموات کی شرح آج کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔ تب سے یہ تنظیم ملیریا کے علاج اور تحقیق کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
بچپن کی ضروریات
اقوام متحدہ نے 1959ء میں بچوں کے حقوق سے متعلق اعلامیہ پیش کیا، جس میں بچوں کے تحفظ، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، گھر اور اچھی غذائیت کو ان کے بنیادی حقوق قرار دیا گیا۔ موزمبیق میں انہی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے یونیسیف نے اسکول قائم کیے۔
’’ہمدردی کی کوئی حدود نہیں‘‘
بچوں کے لیے یونیسف کے کام کو امن کی کوششیں تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ برائے اطفال کو 1965ء میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ اسے اقوام کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینے والی تنظیم کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔
بہتر مستقبل کا راستہ
یونیسیف ہنگامی حالات کے دوران ہزاروں بچوں کی مدد کرتا آیا ہے۔ آئندہ ستر برسوں کے لیے اس تنظیم کا موٹو ایک ایسی دنیا کی تشکیل ہے، جس میں ’’ اس تنظیم کو کام کرنے ضرورت نہ رہے۔ ایک ایسی دنیا جس میں ہر بچہ صحت مند ہو، محفوظ ہو اور تعلیم یافتہ ہو۔‘‘
صاف پانی اور حفظان صحت
یونیسیف نے صاف پانی اور حفظان صحت کے پروگراموں کا آغاز 1953ء میں کیا تھا۔ تب سے تین ارب انسانوں کو پینے کے صاف پانی اور صفائی کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ یہ تصویر بنگلہ دیش کے ایک اسکول کی ہے، جہاں بچوں کو ہاتھ صاف رکھنے کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
بچوں کا محافظ ادارہ
یہ ادارہ پاکستان کی ان بچیوں سمیت دنیا بھر کے لاکھوں بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 1990ء کے بعد سے بچوں کے لیے پرائمری اسکولوں کے تعلیمی اخراجات میں چالیس فیصد تک کمی لائی گئی ہے۔
بحران اور ہنگامی حالات
یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا ہر چوتھا بچہ (تقریبا 535 ملین) اس وقت کسی نہ کسی بحران زدہ علاقے میں رہ رہا ہے جب کہ دنیا میں پچاس ملین کے قریب بچوں کو کسی نہ کسی مشکل یا بحران کی وجہ سے نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔