یونان میں پر تشدد ہنگامے چھٹے روز بھی جاری
11 دسمبر 2008یونان میں پرتشدد ہنگاموں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری ہے۔ اس سے قبل ملکی وزیراعظم Costas Karamanlis نے یونانی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی اور پانچ روزہ ہنگاموں کے دوران کاروبار کو پہنچنے والے نقصان کا مالی ازالہ کرنے کا وعدہ کیا۔
یونان کے وزیراعظم نے ٹیلیویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے دس ہزار یورو اور اسی طرح ان کمپنیوں کوجو20 دسمبر تک بند رہیں گی مالی امداد دی جائے گی۔
Karamanlis کے خطاب کے چند گھنٹوں بعد ہی دارلحکومت ایتھنز اور شمالی شہرتھیسالونیکی میں طلبہ اورپولیس کے مابین تصادم ایک مرتبہ پھرشروع ہو گیا۔ یونان میں جاری ہنگاموں میں اب تک کئی سو ملین یورو کا نقصان ہو چکا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
یورپی ملک یونان میں عام ہڑتال کے نتیجے میں بینک، اسکول اور اسپتال بند رہے اورسینکڑوں ہوائی پروازیں منسوخ ہو گئیں۔ ہڑتال کا اثر سارے ملک پر محسوس کیا جا رہا ہے۔ ہڑتال کی منصوبہ بندی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت میں کئی ہفتے قبل کی گئی تھی تا ہم گزشتہ ہفتہ کے روز پولیس کے ہاتھوں ایک طالب علم کے ہلاک ہونے کے بعد شروع ہونے والے فسادات کے چوتھے روز کے بعد اِس پرعمل ممکن ہو سکا۔
دارلحکومت ایتھنز میں ہزاروں افراد پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ لوگ چھ دن سے جاری فسادات اور حکومتی ردعمل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ یونان کی دو بڑی یونین فیڈریشنوں کی ایک اور ریلی نے اس مارچمیں شمولیت اختیار کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اپوزیشن جماعتیں موجودہ دائیں بازو کے وزیر اعظم کی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔