یورپ یونین سے باہر رہنا بہتر نہیں ہو گا، ینکر
9 دسمبر 2016ہالینڈ کے شہر ماسٹرشٹ میں اسی شہر کے نام سے مشہور ہونے والے یورپی سمچھوتے کے پچیس برس مکمل ہونے کی خصوصی تقریب میں یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے یورپی ملکوں کو متنبہ کیا کہ یونین کے باہر رہ کر آگے بڑھنے کا عمل خطرناک اور باعث زوال ہو سکتا ہے۔ ینکر کا یہ انتباہ اُن ملکوں کے قدامت پسند سیاستدانوں کے لیے تھا، جو بریگزٹ کے بعد اب یورپی یونین کو خیرباد کہنے کی ترویج کر رہے ہیں۔
ماسٹرشٹ منعقدہ اجلاس میں یورپی کمیشن کے صدر نے یونین پر تنقید کرنے والے سیاستدانوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یورپی رہنما جو یونین کے ٹکڑے کرنے کے متمنی ہیں اور اِس سے جُدا ہو کر آگے بڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں، وہ یقینی طور پر غلط سوچ کے حامل ہیں۔ اِس خصوصی تقریب میں مقامی یونیورسٹی کے طلبا کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
ینکر نے اپنی تقریر میں کہا کہ یونین سے باہر نکل کر براعظم یورپ میں کسی قوم کا تنہا فعال ہونا اور اقتصادی و سماجی ترقی کرنا انتہائی دشوار ہو سکتا ہے،’’جس طرح دنیا میں اقوام ترقی کر رہی ہیں، بیس برس بعد کوئی بھی یورپی ریاست ترقی یافتہ اور امیر اقوام کے گروپ جی سیون کا رکن نہیں رہے گی۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے موضوع پر بھی گفتگو کی۔ اس تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کی ترقی کی رفتار دو رخی ہو گئی ہے۔ ینکر کے مطابق اس میں ایک زیادہ انضمام اور دوسرے کم اتحاد کی بات کرتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ کئی یورپی ملکوں میں یورپی اتحاد پر شبہات رکھنے والے سیاست دان برسراقتدار آنے کے بعد یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کو اپنے سیاسی جلسوں کا موضوع بنائے ہوئے ہیں۔ ان ملکوں میں آسٹریا، چیک جمہوریہ اور فرانس کے دائیں بازو کے رہنما خاص طور پر اہم ہیں۔
ماسٹرشٹ ٹریٹی نے یورپی انضمام کی صورت پیدا کی تھی۔ اِس ٹریٹی کے محض تین ماہ بعد یعنی سات فروری سن 1992 یورپی اقوام کے اجلاس میں یورپی یونین کے خدوخال ظاہر ہونا شروع ہو گئے تھے۔
ماسٹرشٹ ٹریٹی کی ابتدائی دستاویز ہی یورپی یونین کی اساس سمجھی جاتی رہی ہے۔ اس بنیادی ٹریٹی میں تین مختلف سربراہ اجلاس میں ترامیم کی گئیں تھیں۔ یہ اجلاس ایمسٹرڈیم، نیس اور لزبن میں منعقد ہوئے تھے۔ لزبن ٹریٹی کی دستاویز اِس وقت یورپی یونین کی سب سے مقدس دستاویز تصور کی جاتی ہے۔