یورپ پہنچنے کے لیے غیرقانونی تارکین وطن کا ایک اور راستہ
9 اکتوبر 2016بحیرہء روم میں مہاجرین کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہسپانوی ایجنسی (اسپینِش پبلک ایجنسی) کے ایک ترجمان نے بتایا، ’’ہم نے ایک سو چار مہاجرین کو بچایا ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔‘‘
بتایا گیا ہے کہ ان تمام مہاجرین کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے، جب کہ ان کی کشتی ہسپانوی جزیرے البوران کے شمال مشرقی علاقے میں سمندری لہروں کی نذر ہونے والی تھی۔ ہسپانوی حکام کے مطابق بچائے گئے مہاجرین میں سے 56 کو مالاگا پہنچایا گیا ہے، جب کہ دیگر 32، جن میں 17 خواتین بھی شامل ہیں، کو موتریل کے جزیرے پر منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ بچائے گئے زیادہ تر مہاجرین کی تعلق سب صحارا کے افریقی ممالک سے ہے۔ ہسپانوی میڈیا کے مطابق ان مہاجرین میں شمالی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 16 تارکینِ وطن بھی شامل تھے، جنہیں مالاگا سے چار سو کلومیٹر شمال مشرق میں کارتاگینا منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والی ڈیل کے بعد بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم شمالی افریقی ممالک خصوصاﹰ لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی اور اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق بحیرہء روم کو عبور کر کے یورپ پہنچنے کے خطرناک سفر کے دوران سن 2014 سے اب تک دس ہزار سے زائد مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ مغربی اور شمالی یورپی ممالک کی جانب سے سرحدوں پر چیکنگ کا نظام سخت کر دینے کے بعد اٹلی پہنچنے میں کامیاب ہو جانے والے مہاجرین بھی وہیں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔