یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کے اہم موضوعات
21 اکتوبر 2016یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں زیر بحث اہم معاملات
یورپی سربراہوں کے اس اجلاس میں جو معاملات زیر بحث آئے ان میں یورپی یونین کا کینیڈا کے ساتھ فری ٹریڈ کا معاہدہ، یوکرائن کا بحران، بریگزٹ کے حوالے سے مذاکرات اور شامی شہر حلب میں شامی حکومت اور روس کی طرف سے بمباری جیسے معاملات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جنگ زدہ علاقوں سے آنے والے مہاجرین کی یورپی یونین کے تمام ملکوں میں تقسیم کا معاملہ بھی شاملِ موضوع رہا۔ اس اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس، اس یورپی اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم یورپی رہنماؤں نے متحد رہنے اور اپنے راستے پر جمے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔
شام کے معاملے پر یورپی رہنماؤں کا مؤقف
یہ معاملہ دراصل کانفرنس کے پہلے روز یعنی جمعرات 20 اکتوبر کو زیر بحث آیا۔ یورپی رہنماؤں کی طرف سے شامی شہر حلب میں فضائی حملوں کے تناظر میں شامی حکومت اور روس سمیت اس کے اتحادیوں کی سخت مذمت کی گئی۔ یورپی رہنماؤں نے عزم ظاہر کیا کہ ان حملوں کو رکوانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں جائیں گے۔ البتہ ان رہنماؤں نے حلب میں روسی بمباری رکوانے کے لیے ماسکو کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا۔ جمعرات کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد روس نے حلب میں جنگ بندی کا وقفہ ہفتے کے روز تک بڑھانے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔
کینیڈا کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ
دراصل کینیڈا کے ساتھ آزادانہ تجارت کے اس معاہدے یعنی کمپری ہینسیو اکنامک اینڈ ٹریڈ ایگریمنٹ کے لیے لازمی ہے کہ یورپی یونین میں شریک تمام 28 ممالک اس سے متفق ہوں۔ امید کی جا رہی تھی کہ آئندہ جمعرات کو یورپی یونین اور کینیڈا کی سربراہی کانفرنس میں اس پر دستخط ہو جائیں گے۔ اس معاہدے کے لیے یورپی یونین کے تمام ممالک کی حکومتیں تو متفق ہیں مگر بیلجیم کے ایک علاقے نے اس کی مخالفت کر دی ہے اور اسی باعث بیلجیم اس کی توثیق نہیں کر سکتا۔ اسی لیے اس معاملے پر سفارت کاری بھی جاری ہے۔ ادھر یورپیئن کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس معاہدے پر اتفاق نہ ہو پایا اور آئندہ جمعرات کو دستخط نہ ہوئے تو یہ معاملہ کھٹائی میں پڑ جائے گا۔ اور یہ چیز آئندہ بھی یورپی بلاک کے لیے کسی بھی اور ملک کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں مشکلات کھڑی کرے گی۔