یورپی یونین کا لکسمبرگ منعقدہ اجلاس
17 اکتوبر 2006یورپی یونین کے خارجہ امور کے مندوب خاویئر سولانا نے اجلاس کو ایران کے بارے میں کوئی رپورٹ دینے سے پہلے بالکل آخری لمحات میں ایک بار پھر ایٹمی تنازعے کے سلسلے میں ایرانی مذاکرات کار علی لاریجانی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی۔ بعد ازاں سولانا نے اجلاس کو بتایا کہ آخری لمحے پر کی گئی اس اپیل کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا اور ایران اقوامِ متحدہ کی شرائط کے تحت مذاکرات کی میز پر آنے سے بدستور انکار کر رہا ہے۔ مزید یہ کہ ایران یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ روک دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔
اجلاس میں شریک جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ اب فیصلہ اقوامِ متحدہ کے ہاتھوں میں ہے۔ ”اب اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ سلامتی کونسل ایران کے سلسلے میں کسی قرارداد اور پابندیوں کے پہلے مرحلے کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کرے۔ لیکن یورپی یونین کے ارکان اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اِس کا مطلب ایران کے ساتھ بات چیت کو سرے سے ہی ختم کرنا بھی نہیں ہے۔“
جرمن وزیر خارجہ نے شمالی کوریا کے سلسلے میں کہا: ”اب شمالی کوریا پر یہ بات واضح کرنے کی کوش کی جانی چاہیے کہ وہ اِس ایٹمی تجربے کے بعد مزید کوئی ایٹمی دھاکے نہ کرے۔“