یورپی یونین ماحولیات کے حوالے سے ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکی ہے
2 دسمبر 2008اقوام متحدہ کی تحفظ ماحول سے متعلق عالمی کانفرنس میں میزبان ملک پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ٹُسک نے ایک بیان میں کہا : ’’ ہم ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابتدا میں پولینڈ یہ کوشش کرے گا کہ وہ کوئلے سے بجلی کی پیدوار کی بجائے دوسرے ذرائع سے بجلی کی تیاری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سردست کوئلے کے کارخانوں کو بند نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مشرقی یورپ میں واقع اس ملک میں بجلی کی پیدوار کا بڑا حصہ کوئلہ جلا کر حاصل کیا جاتا ہے۔
پولستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ پوری احتیاط اور منصوبہ بندی سے توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرنا چاہتے ہیں تاکہ پولینڈ میں رہنے والوں کو توانائی کے حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
پولینڈ کے شہر پوزنن میں اقوام متحدہ کی تحفظ ماحول سے متعلق عالمی کانفرنس میں تقریبا 190 ریاستوں کے نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد ایک ایسے عالمی معاہدے کی تیاری پر کام کرنا ہے جو بعد میں تحفظ ماحول کے کیوٹو معاہدے کی جگہ لے سکے۔
یکم دسمبر کوکانفرنس کے افتتاحی روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میزبان ملک پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ٹُسک اور کئی دیگر سربراہان حکومت نے خبردار کیا کہ ماحولیاتی تباہی کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور موجودہ بین الا قوامی مالیاتی بحران کی آڑ میں ماحول اور تحفظ فطرت کی کوششوں میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔
اس سے پہلے جرمن وزیر ماحولیات زگمار گابرئیل نے اس کانفرنس کے موقع پر ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس امید کاا ظہار کیا تھا کہ اس عالمی اجتماع میں کم از کم تحفظ ماحول کے ایک نئے عالمی معاہدے کے بنیادی نکات طے ہوجانا چاہیئں۔