1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین سے دوری ہی بہتر ہے یا قربت؟ ناروے مخمصے میں

امجد علی17 مارچ 2016

ناروے یورپی یونین کا رکن نہیں ہے۔ ناروے کے عوام دو بار ریفرنڈم میں یورپی یونین میں شمولیت کی تجویز کو رَد کر چکے ہیں۔ آج بھی ناروے کے عوام یورپی یونین کا رکن بننے کے سوال پر منقسم نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IEYb
Bildergalerie Oslo Norwegen
ناروے کے عوام دو بار ریفرنڈم میں یونین میں شمولیت کو رَد کر چکے ہیں، پہلی بار 1972ء میں اور پھر 1994ء میں بھیتصویر: DW/M. Z. Haque

یورپی یونین میں شمولیت کی تجویز پر ناروے میں پہلا ریفرنڈم 1972ء میں اور دوسرا 1994ء میں ہوا تھا۔ دونوں ہی بار ناروے کے عوام کی اکثریت نے یونین میں شمولیت کی تجویز مسترد کر دی تھی۔

آج کل بظاہر ناروے ہر دو طرح سے اپنی موجودہ حیثیت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ ایک طرف تو ناروے اربوں ڈالر مالیت کی تازہ اور منجمد مچھلی تقریباً کوئی محصولات ادا کیے بغیر یورپی یونین کو فروخت کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف وہ اپنے مقامی کاشتکاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے یورپی یونین سے اَشیائے خوراک کو بھی ملک میں آنے سے روک رہا ہے۔ مچھلی اور زراعت کے شعبوں میں یہ وہ مراعات ہیں، جو ناروے نے پانچ سو ملین صارفین کی منڈی تک رسائی کے لیے یونین کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں حاصل کی ہیں۔

اُدھر اس سال تئیس جون کو برطانیہ میں مجوزہ ریفرنڈم میں برطانوی عوام یہ طے کریں گے کہ آیا برطانیہ کو یونین میں شامل رہنا چاہیے یا اس بلاک سے نکل جانا چاہیے۔ یونین میں رکنیت کو شک و شبے کی نظر سے دیکھنے والوں کے خیال میں اگر برطانیہ اس ریفرنڈم کے بعد یونین سے نکل جاتا ہے تو اُس کے لیے ناروے بہترین نمونہ ثابت ہو سکتا ہے۔ برطانیہ کے برعکس ناروے یونین کے شینگن زون کا رکن ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خیال میں ناروے برطانیہ کے لیے کوئی اچھی مثال اس لیے نہیں ہے کہ ناروے یونین کو پیسے زیادہ دیتا ہے جبکہ اس کا یونین کے اندر اثر و نفوذ نہ ہونے کے برابر ہے۔

دوسری جانب خود ناروے کے اندر بھی بہت سے لوگ ناروے اور یورپی یونین کے مابین ہونے والے سمجھوتوں کی شرائط سے مطمئن نہیں ہیں۔ ناروے کی 5.2 ملین نفوس پر مشتمل آبادی یونین کی داخلی منڈی تک رسائی کے لیے یونین کو سینکڑوں ملین یورو ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ناروے میں پانچ ہزار قوانین ایسے ہیں، جن کی بنیاد یورپی یونین کی جانب سے دی گئی ہدایات پر ہے۔ ناروے چاہے تو ان ہدایات کو ویٹو بھی کر سکتا ہے لیکن یونین کے ساتھ تعلقات خراب ہو جانے کے ڈر سے عملاً اُس نے اب تک ایک بار بھی ایسا نہیں کیا۔ ناروے کے بین الاقوامی امور کے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر اُلف سویرڈروپ کے مطابق ’ناروے کا ماڈل ایک ایسا انضمام ہے، جس میں نمائندگی نہیں ہے‘۔

Deutschland Norwegen Ministerpräsident Erna Solberg Berlin
کنزرویٹو پارٹی کی قائد اور ناروے کی موجودہ وزیر اعظم ایرنا سولبرگ یونین کی مکمل رکنیت کی حامی ہیںتصویر: Reuters

ایسے میں آج کل کے ناروے میں عوام اس سوال پر منقسم نظر آتے ہیں کہ آیا ناروے کو یورپی یونین کی مکمل رکنیت اختیار کر لینی چاہیے۔ کنزرویٹو پارٹی، جس کی قائد وزیر اعظم ایرنا سولبرگ ہیں، یونین کی مکمل رکنیت کی حامی ہیں۔

دوسری جانب ناروے میں 2005ء کے بعد سے رائے عامہ کے کسی ایک بھی جائزے میں عوام نے یونین کی رکنیت کی حمایت نہیں کی ہے۔ ناروے کے بہت سے شہری سمجھتے ہیں کہ اُن کا ملک یونین کے بغیر ہی بہتر ہے۔ ناروے تیل اور گیس کی آمدنی سے 835 ارب ڈالر مالیت کا دنیا کا سب سے بڑا ویلتھ فنڈ رکھتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں 5.2 ملین نفوس میں سے ہر ایک کے لیے ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈالر موجود ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں