1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین ترکی کے ساتھ سربراہی اجلاس کی خواہاں

عاطف بلوچ، روئٹرز
16 دسمبر 2016

یورپی رہنما مہاجرت کے موضوع پر ترکی کے ساتھ سربراہی اجلاس کے خواہاں ہیں۔ یہ بات یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے برسلز میں صحافیوں سے بات چیت میں کہی۔

https://p.dw.com/p/2UN8F
Belgien | Donald Tusk auf dem EU-Gipfel in Brüssel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Vanden Wijngaert

یورپی کونسل کے صدر کے مطابق ترکی کے ساتھ یورپی سربراہی اجلاس کا انعقاد اگلے چند ماہ میں ہو گا۔ یورپی یونین نے رواں برس مارچ میں انقرہ حکومت کے ساتھ مہاجرین کے موضوع پر ایک ڈیل طے کی تھی، جس کے تحت ترکی کو اپنے ہاں سے مہاجرین کو بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان میں داخلے سے روکنے کا پابند بنایا گیا تھا۔

برسلز میں صحافیوں سے بات چیت میں ڈونلڈ ٹُسک کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس یہ مینڈیٹ ہے کہ ہم اس قسم کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کریں۔ فی الحال اس اجلاس کی کوئی حتمی تاریخ تو طے نہیں ہے، مگر یہ اجلاس اگلے چند ماہ میں منعقد ہو گا۔ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ترکی کے ساتھ بات چیت جاری رکھی جائے۔‘‘

یورپی یونین کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ٹُسک نے مزید کہا، ’’ہمارے پاس مختلف موضوعات ہیں، جن کی وجہ سے ہمیں اس قسم کے اجلاس کا انعقاد کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

انہوں نے اشارتاﹰ کہا کہ ترکی کے ساتھ مہاجرت کے علاوہ کسٹمز اور آزاد تجارتی معاہدے سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔

Belgien Ukraine Gipfel in Brüssel Schultz, Tusk und  Juncker
یورپی یونین نے رواں برس مارچ میں ترکی کے ساتھ معاہدہ کیا تھاتصویر: REUTERS/F. Lenoir

رواں برس مارچ میں طے پانے والی ڈیل کے تحت ترکی نے اتفاق کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے یونانی جزائر پہنچنے والے مہاجرین کو واپس لے گیا، جب کہ اس کے بدلے میں یورپی یونین نے وعدہ کیا تھا کہ واپس لیے جانے والے ہر مہاجر کے بدلے یورپی یونین ترکی میں موجود ایک شامی مہاجر کو اپنے ہاں پناہ دے گی، جب کہ اس کے علاوہ ترکی کے لیے متعدد دیگر مراعات کا اعلان بھی کیا گیا تھا، جس میں سے ایک ترک باشندوں کے لیے شینگن ممالک کے ویزا فری سفر کی سہولت بھی تھی۔

ترکی میں رواں برس جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کی جانب سے جاری سخت ترین کریک ڈاؤن پر یورپی تحفظات کے تناظر میں فریقین کے درمیان تعلقات میں انتہائی کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ ترکی میں اپوزیشن رہنماؤں اور حکومت کے ناقد صحافیوں کو جیلوں میں ڈالنے پر یورپی یونین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے اور اسی تناظر میں یورپی یونین نے اب تک ترک شہریوں کے لیے شینگن ممالک کے ویزا فری سفر کی اجازت نہیں دی ہے۔

کچھ روز قبل یورپی پارلیمان کی جانب سے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی، جس میں یورپی کمیشن کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے ترکی کے ساتھ جاری بات چیت منجمد کر دے۔ اس کے ردعمل میں ترک صدر ایردوآن نے دھمکی دی تھی کہ اگر یورپی یونین نے ترکی کے خلاف اقدامات جاری رکھے، تو وہ مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں کھول دے گا۔