1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں تازہ جھڑپیں، امن مذاکرات ناکام

امتیاز احمد20 دسمبر 2015

یمن میں گزشتہ نو ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے سوئٹزرلینڈ میں جاری امن مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب یمن میں تازہ جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کا سلسلہ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HQn8
Jemen Kämpfe in Taiz
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Alseddik

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یمن کے متحارب گروپوں کے مابین سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری امن مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ پانچ روز سے جاری ان مذاکرات میں شامل ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک دوسرے کے مخالف دھڑے اب چودہ جنوری کو ملاقات کریں گے تاکہ مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جا سکے۔ اس ذریعے کا نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یمنی مذاکرات کا پہلا مرحلہ اس معاہدے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ہے کہ اب ان کا آغاز چودہ جنوری کو ایتھوپیا میں کیا جائے گا۔‘‘

حوثی باغیوں کے ایک قریبی ذریعے کا کہنا تھا کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد جلد ہی مذاکرات کے لیے نئی تاریخ کا اعلان کر دیں گے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں فائربندی کا قائم رہنا انتہائی ضروری ہے کیوں کہ مارچ کے بعد سے اس لڑائی میں ہزاروں افراد ،ارے جا چکے ہیں اور اس ملک کی تقریباﹰ اسی فیصد آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ ابھی پانچ روز پہلے ہی اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے یہ اعلان کیا تھا کہ فریقین فائربندی اور مذاکرات کرنے پر تیار ہوگئے ہیں لیکن اس اعلان کے بعد متعدد مرتبہ فائربندی کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں۔

بند دروازوں کے پیچھے یہ مذاکرات گزشتہ منگل کے روز سے جاری تھے اور ذرائع کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز فریقین ایک ’غیر جانبدار ملٹری کمیٹی‘ کے قیام پر متفق ہو گئے تھے، جس کا مقصد ’ٹوٹتی ہوئی جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد‘ کی نگرانی کرنا ہوگا۔

ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ایک ذریعے کا کہنا تھا، ’’ مذاکرات اصل میں ناکام ہو گئے ہیں۔‘‘سعودی عرب کے حمایت یافتہ صدر منصور ہادی کے نمائندہ وفد کے ایک عہدیدار نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے، ’’ہم کسی بھی نتیجے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ مذاکرات قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ناکام ہوئے ہیں۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے جبکہ حکومت کے مطابق پہلے حوثی باغی صدر کے بھائی سمیت ان کے دیگر قیدیوں کو رہا کریں۔ حوثی باغیوں نے یمن کے شمال میں اپنے مضبوط ٹھکانوں سے پیش قدمی کرتے ہوئے ستمبر سن 2014 میں دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا لیکن اس لڑائی میں شدت اس وقت پیدا ہوئی جب مارچ میں سعودی عرب کے فوجی اتحاد نے حوثیوں کے خلاف بمباری کا سلسلہ شروع کیا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک اس تنازعے میں پانچ ہزار آٹھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ستائیس ہزار سے بھی زائد بنتی ہے۔